Nazm Tabatabai

نظم طبا طبائی

نظم طبا طبائی کی غزل

    یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ

    یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ دینے کے اے کریم مگر ہیں ہزار ہاتھ انگڑائیوں میں پھیلتے ہیں بار بار ہاتھ شیشہ کی سمت بڑھتے ہیں بے اختیار ہاتھ ڈوبے ہیں ترک سعی سے افسوس تو یہ ہے ساحل تھا ہاتھ بھر پہ لگاتے جو چار ہاتھ آتی ہے جب نسیم تو کہتی ہے موج بحر یوں آبرو سمیٹ اگر ہوں ...

    مزید پڑھیے

    اس واسطے عدم کی منزل کو ڈھونڈتے ہیں

    اس واسطے عدم کی منزل کو ڈھونڈتے ہیں مدت سے دوستوں کی محفل کو ڈھونڈتے ہیں یہ دل کے پار ہو کر پھر دل کو ڈھونڈتے ہیں تیر نگاہ اس کے بسمل کو ڈھونڈتے ہیں اک لہر میں نہ تھے ہم کیوں اے حباب دیکھا یوں آنکھ بند کر کے ساحل کو ڈھونڈتے ہیں طرز کرم کی شاہد ہیں میوہ دار شاخیں اس طرح سر جھکا کر ...

    مزید پڑھیے

    اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے

    اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے شرابی جمع ہیں مے خانہ میں ٹوپی اچھلتی ہے بہار مے کشی آئی چمن کی رت بدلتی ہے گھٹا مستانہ اٹھتی ہے ہوا مستانہ چلتی ہے زخود رفتہ طبیعت کب سنبھالے سے سنبھلتی ہے نہ بن آتی ہے ناصح سے نہ کچھ واعظ کی چلتی ہے یہ کس کی ہے تمنا چٹکیاں لیتی ہے جو دل ...

    مزید پڑھیے

    سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی

    سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی زاہد عیار کیوں کیسی کہی کٹ گئے اغیار کیوں کیسی کہی چھا گئی ہر بار کیوں کیسی کہی ہیں یہ سب اقرار جھوٹے یا نہیں کیجئے اقرار کیوں کیسی کہی روٹھنے سے آپ کا مطلب یہ ہے اس کو آئے پیار کیوں کیسی کہی کہہ دیا میں نے سحر ہے جھوٹ موٹ ہو گئے بیدار کیوں کیسی ...

    مزید پڑھیے

    احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر

    احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر رستہ بھی چل تو سبزۂ بیگانہ چھوڑ کر مرنے کے بعد پھر نہیں کوئی شریک حال جاتا ہے شمع کشتہ کو پروانہ چھوڑ کر ہونٹوں پہ آج تک ہیں شب عیش کے مزے ساقی کا لب لیا لب پیمانہ چھوڑ کر افعی نہیں کھلی ہوئی زلفوں کا عکس ہے جاتے کہاں ہو آئینہ و شانہ چھوڑ کر طول ...

    مزید پڑھیے

    سنگ جفا کا غم نہیں دست طلب کا ڈر نہیں

    سنگ جفا کا غم نہیں دست طلب کا ڈر نہیں اپنا ہے اس پر آشیاں نخل جو بارور نہیں سنتے ہو اہل قافلہ میں کوئی راہ بر نہیں دیکھ رہا ہوں تم میں سے ایک بھی راہ پر نہیں موت کا گھر ہے آسماں اس سے کہیں مفر نہیں نکلیں تو کوئی در نہیں بھاگیں تو رہ گزر نہیں پہلے جگر پر آہ کا نام نہ تھا نشاں نہ ...

    مزید پڑھیے

    کس لیے پھرتے ہیں یہ شمس و قمر دونوں ساتھ

    کس لیے پھرتے ہیں یہ شمس و قمر دونوں ساتھ کس کو یہ ڈھونڈتے ہیں برہنہ سر دونوں ساتھ کیسی یارب یہ ہوا صبح شب وصل چلی بجھ گیا دل مرا اور شمع سحر دونوں ساتھ بعد میرے نہ رہا عشق کی منزل کا نشاں مٹ گئے راہرو و راہ گزر دونوں ساتھ اے جنوں دیکھ اسی صحرا میں اکیلا ہوں میں رہتے جس دشت میں ...

    مزید پڑھیے

    ہنسی میں وہ بات میں نے کہہ دی کہ رہ گئے آپ دنگ ہو کر

    ہنسی میں وہ بات میں نے کہہ دی کہ رہ گئے آپ دنگ ہو کر چھپا ہوا تھا جو راز دل میں کھلا وہ چہرہ کا رنگ ہو کر ہمیشہ کوچ و مقام اپنا رہا ہے خضر رہ طریقت رکا تو میں سنگ میل بن کر چلا تو آواز چنگ ہو کر نہ توڑتے آرسی اگر تم تو اتنے یوسف نظر نہ آتے یہ قافلہ کھینچ لائی سارا شکست آئینہ زنگ ہو ...

    مزید پڑھیے

    بدعت مسنون ہو گئی ہے

    بدعت مسنون ہو گئی ہے امت مطعون ہو گئی ہے کیا کہنا تری دعا کا زاہد گردوں کا ستون ہو گئی ہے رہنے دو اجل جو گھات میں ہے مجھ پر مفتون ہو گئی ہے حسرت کو غبار دل میں ڈھونڈو زندہ مدفون ہو گئی ہے وحشت کا تھا نام اول اول اب تو وہ جنون ہو گئی ہے واعظ نے بری نظر سے دیکھا مے شیشے میں خون ہو ...

    مزید پڑھیے

    یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف

    یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف ہاتھ جس طرح سے آتا ہے گریباں کی طرف بیٹھے بیٹھے دل غمگیں کو یہ کیا لہر آئی اٹھ کے طوفان چلا دیدۂ گریاں کی طرف دیکھنا لالۂ خود رو کا لہکنا ساقی کوہ سے دوڑ گئی آگ بیاباں کی طرف رو دیا دیکھ کے اکثر میں بہار شبنم ہنس دیا دیکھ کے اکثر گل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3