Nazm Tabatabai

نظم طبا طبائی

نظم طبا طبائی کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ

    یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ دینے کے اے کریم مگر ہیں ہزار ہاتھ انگڑائیوں میں پھیلتے ہیں بار بار ہاتھ شیشہ کی سمت بڑھتے ہیں بے اختیار ہاتھ ڈوبے ہیں ترک سعی سے افسوس تو یہ ہے ساحل تھا ہاتھ بھر پہ لگاتے جو چار ہاتھ آتی ہے جب نسیم تو کہتی ہے موج بحر یوں آبرو سمیٹ اگر ہوں ...

    مزید پڑھیے

    اس واسطے عدم کی منزل کو ڈھونڈتے ہیں

    اس واسطے عدم کی منزل کو ڈھونڈتے ہیں مدت سے دوستوں کی محفل کو ڈھونڈتے ہیں یہ دل کے پار ہو کر پھر دل کو ڈھونڈتے ہیں تیر نگاہ اس کے بسمل کو ڈھونڈتے ہیں اک لہر میں نہ تھے ہم کیوں اے حباب دیکھا یوں آنکھ بند کر کے ساحل کو ڈھونڈتے ہیں طرز کرم کی شاہد ہیں میوہ دار شاخیں اس طرح سر جھکا کر ...

    مزید پڑھیے

    اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے

    اڑا کر کاگ شیشہ سے مے گلگوں نکلتی ہے شرابی جمع ہیں مے خانہ میں ٹوپی اچھلتی ہے بہار مے کشی آئی چمن کی رت بدلتی ہے گھٹا مستانہ اٹھتی ہے ہوا مستانہ چلتی ہے زخود رفتہ طبیعت کب سنبھالے سے سنبھلتی ہے نہ بن آتی ہے ناصح سے نہ کچھ واعظ کی چلتی ہے یہ کس کی ہے تمنا چٹکیاں لیتی ہے جو دل ...

    مزید پڑھیے

    سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی

    سبحہ ہے زنار کیوں کیسی کہی زاہد عیار کیوں کیسی کہی کٹ گئے اغیار کیوں کیسی کہی چھا گئی ہر بار کیوں کیسی کہی ہیں یہ سب اقرار جھوٹے یا نہیں کیجئے اقرار کیوں کیسی کہی روٹھنے سے آپ کا مطلب یہ ہے اس کو آئے پیار کیوں کیسی کہی کہہ دیا میں نے سحر ہے جھوٹ موٹ ہو گئے بیدار کیوں کیسی ...

    مزید پڑھیے

    احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر

    احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر رستہ بھی چل تو سبزۂ بیگانہ چھوڑ کر مرنے کے بعد پھر نہیں کوئی شریک حال جاتا ہے شمع کشتہ کو پروانہ چھوڑ کر ہونٹوں پہ آج تک ہیں شب عیش کے مزے ساقی کا لب لیا لب پیمانہ چھوڑ کر افعی نہیں کھلی ہوئی زلفوں کا عکس ہے جاتے کہاں ہو آئینہ و شانہ چھوڑ کر طول ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    ساقی نامہ

    نہیں یہ عہد اور ہے ساقی اہل یورپ کا دور ہے ساقی کی ہے کوشش انہوں نے خاطر خواہ پائی ہے مدتوں میں ہند کی راہ کر کے زحمت جو آئے اتنی دور محض ترویج بادہ تھی منظور جو مسلماں ہیں امت انگریز مے کشی سے انہیں نہیں پرہیز بادہ خواری کا شغل گھر گھر ہے اور تاڑی تو شیر مادر ہے پہلے پاسی چمار ...

    مزید پڑھیے

    گور غریباں

    وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا چرا گاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے قدم گھر کی طرف کس شوق سے اٹھتا ہے دہقاں کا یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے

    مزید پڑھیے

    نزول وحی

    قدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا تو پہنچا کاروان وحی آواز جرس ہو کر کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی ہوا سینہ میں اس سے موجزن اک لجّہ عرفاں کہ تاب اس جزر و مد کی فطرت انساں نہیں لائی بڑھا جوش اس کا بڑھ کر ساحل افلاک تک پہونچا اٹھی موج اس سے اٹھ کر عرش کی زنجیر ...

    مزید پڑھیے

    شرکت محفل

    تو ہمیشہ رہتا ہے چیں بر جبیں افسردہ دل پھر کسی کی بزم عشرت میں نہ جا بہر خدا خود ہی اپنی جان سے بے زار تو انصاف کر تجھ سے اہل بزم پھر کس طرح خوش ہوں گے بھلا چاہیئے اس طرح جانا محفل احباب میں باغ میں جس طرح خوش خوش آتی ہے باد صبا خیر مقدم کا اشارہ جھوم کر کرتی ہے شاخ اور چٹک کر دیتی ...

    مزید پڑھیے

    جوش گل

    وہ موسم ہے کہ خوبان چمن بنتے سنورتے ہیں یہ عالم ہے کہ جیسے رنگ تصویروں میں بھرتے ہیں ہے خوابیدہ جو سبزہ آئنہ خانے میں شبنم کے نفس دزدیدہ باد صبح کے جھونکے گزرتے ہیں پر طوطی پہ ہوتا ہے دم طاؤس کا دھوکا ہوا سے اڑ کے برگ گل جو سبزہ پر بکھرتے ہیں ملا ہے سبزہ نوخیز کو کیا رنگ زنگاری ہوا ...

    مزید پڑھیے