یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ
یوں تو نہ تیرے جسم میں ہیں زینہار ہاتھ دینے کے اے کریم مگر ہیں ہزار ہاتھ انگڑائیوں میں پھیلتے ہیں بار بار ہاتھ شیشہ کی سمت بڑھتے ہیں بے اختیار ہاتھ ڈوبے ہیں ترک سعی سے افسوس تو یہ ہے ساحل تھا ہاتھ بھر پہ لگاتے جو چار ہاتھ آتی ہے جب نسیم تو کہتی ہے موج بحر یوں آبرو سمیٹ اگر ہوں ...