Nazm Tabatabai

نظم طبا طبائی

نظم طبا طبائی کی غزل

    آ گیا پھر رمضاں کیا ہوگا

    آ گیا پھر رمضاں کیا ہوگا ہائے اے پیر مغاں کیا ہوگا باغ جنت میں سماں کیا ہوگا تو نہیں جب تو وہاں کیا ہوگا خوش وہ ہوتا ہے مرے نالوں سے اور انداز فغاں کیا ہوگا دور کی راہ ہے ساماں ہیں بڑے اتنی مہلت ہے کہاں کیا ہوگا دیکھ لو رنگ پریدہ کو مرے دل جلے گا تو دھواں کیا ہوگا ہوگا بس ایک ...

    مزید پڑھیے

    یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو

    یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو نہ ہو جب درد ہی یا رب تو دل کیا ہو جگر کیا ہو بغل گیر آرزو سے ہیں مرادیں آرزو مجھ سے یہاں اس وقت تو اک عید ہے تم جلوہ گر کیا ہو مقدر میں یہ لکھا ہے کٹے گی عمر مر مر کر ابھی سے مر گئے ہم دیکھیے اب عمر بھر کیا ہو مروت سے ہو بیگانہ وفا سے دور ہو ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو سمجھو یادگار رفتگان لکھنؤ

    مجھ کو سمجھو یادگار رفتگان لکھنؤ ہوں قد آدم غبار کاروان لکھنؤ خون حسرت کہہ رہا ہے داستان لکھنؤ رہ گیا ہے اب یہی رنگیں بیان لکھنؤ گوش عبرت سے سنے کوئی مری فریاد ہے بلبل خونیں نوائے بوستان لکھنؤ میرے ہر آنسو میں اک آئینۂ تصویر ہے میرے ہر نالہ میں ہے طرز فغان لکھنؤ ڈھونڈھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ندامت ہے بنا کر اس چمن میں آشیاں مجھ کو

    ندامت ہے بنا کر اس چمن میں آشیاں مجھ کو ملا ہمدم یہاں کوئی نہ کوئی ہم زباں مجھ کو دکھائے جا روانی توسن عمر رواں مجھ کو ہلال برق سے رکھ ہم رکاب و ہم عناں مجھ کو بنایا ناتوانی نے سلیمان زماں مجھ کو اڑا کر لے چلے موج نسیم بوستاں مجھ کو دم صبح ازل سے میں نوا سنجوں میں ہوں تیرے بتایا ...

    مزید پڑھیے

    آ کے مجھ تک کشتیٔ مے ساقیا الٹی پھری

    آ کے مجھ تک کشتیٔ مے ساقیا الٹی پھری آج کیا ندی بہی الٹی ہوا الٹی پھری آتے آتے لب پر آہ نارسا الٹی پھری وہ بھی میرا ہی دبانے کو گلا الٹی پھری مڑ کے دیکھا اس نے اور وار ابرووں کا چل گیا اک چھری سیدھی پھری اور اک ذرا الٹی پھری لا سکا نظارۂ رخسار روشن کی نہ تاب جا کے آئینہ پہ چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کے ولولے جب گھٹ گئے دل میں نہاں ہو کر

    جنوں کے ولولے جب گھٹ گئے دل میں نہاں ہو کر تو اٹھے ہیں دھواں ہو کر گرے ہیں بجلیاں ہو کر کچھ آگے بڑھ چلے سامان راحت لا مکاں ہو کر فلک پیچھے رہا جاتا ہے گرد کارواں ہو کر کسی دن تو چلے اے آسماں باد مراد ایسی کہ اتریں کشتئ مے پر گھٹائیں بادباں ہو کر نہ جانے کس بیاباں مرگ نے مٹی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے بس کہ امید کشود کار نہیں

    کسی سے بس کہ امید کشود کار نہیں مجھے اجل کے بھی آنے کا اعتبار نہیں جواب نامہ کا قاصد مزار پر لایا کہ جانتا تھا اسے تاب انتظار نہیں یہ کہہ کے اٹھ گئی بالیں سے میری شمع سحر تمام ہو گئی شب اور تجھے قرار نہیں جو تو ہو پاس تو حور و قصور سب کچھ ہو جو تو نہیں تو نہیں بلکہ زینہار ...

    مزید پڑھیے

    پرسش جو ہوگی تجھ سے جلاد کیا کرے گا

    پرسش جو ہوگی تجھ سے جلاد کیا کرے گا لے خون میں نے بخشا تو یاد کیا کرے گا ہوں دام میں پر افشاں اور سادگی سے حیراں کیوں تیز کی ہیں چھریاں صیاد کیا کرے گا ظالم یہ سوچ کر اب دیتا ہے بوسۂ لب جب ہونٹ سی دیئے پھر فریاد کیا کرے گا زنجیر تار داماں ہے طوق اک گریباں زور جنوں نہ کم ہو حداد ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہوا مآل حباب کا جو ہوا میں بھر کے ابھر گیا

    یہ ہوا مآل حباب کا جو ہوا میں بھر کے ابھر گیا کہ صدا ہے لطمۂ موج کی سر پر غرور کدھر گیا مجھے جذب دل نے اے جز بہک کے رکھا قدم کوئی مجھے پر لگائے شوق نے کہیں تھک کے میں جو ٹھہر گیا مجھے پیری اور شباب میں جو ہے امتیاز تو اس قدر کوئی جھونکا باد سحر کا تھا مرے پاس سے جو گزر گیا اثر اس ...

    مزید پڑھیے

    عبث ہے ناز استغنا پہ کل کی کیا خبر کیا ہو

    عبث ہے ناز استغنا پہ کل کی کیا خبر کیا ہو خدا معلوم یہ سامان کیا ہو جائے سر کیا ہو یہ آہ بے اثر کیا ہو یہ نخل بے ثمر کیا ہو نہ ہو جب درد ہی یارب تو دل کیا ہو جگر کیا ہو جہاں انسان کھو جاتا ہو خود پھر اس کی محفل میں رسائی کس طرح ہو دخل کیوں کر ہو گزر کیا ہو نہ پوچھوں گا میں یہ بھی جام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3