Nazm Tabatabai

نظم طبا طبائی

نظم طبا طبائی کی نظم

    ساقی نامہ

    نہیں یہ عہد اور ہے ساقی اہل یورپ کا دور ہے ساقی کی ہے کوشش انہوں نے خاطر خواہ پائی ہے مدتوں میں ہند کی راہ کر کے زحمت جو آئے اتنی دور محض ترویج بادہ تھی منظور جو مسلماں ہیں امت انگریز مے کشی سے انہیں نہیں پرہیز بادہ خواری کا شغل گھر گھر ہے اور تاڑی تو شیر مادر ہے پہلے پاسی چمار ...

    مزید پڑھیے

    گور غریباں

    وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا چرا گاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے قدم گھر کی طرف کس شوق سے اٹھتا ہے دہقاں کا یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے

    مزید پڑھیے

    نزول وحی

    قدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا تو پہنچا کاروان وحی آواز جرس ہو کر کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی ہوا سینہ میں اس سے موجزن اک لجّہ عرفاں کہ تاب اس جزر و مد کی فطرت انساں نہیں لائی بڑھا جوش اس کا بڑھ کر ساحل افلاک تک پہونچا اٹھی موج اس سے اٹھ کر عرش کی زنجیر ...

    مزید پڑھیے

    شرکت محفل

    تو ہمیشہ رہتا ہے چیں بر جبیں افسردہ دل پھر کسی کی بزم عشرت میں نہ جا بہر خدا خود ہی اپنی جان سے بے زار تو انصاف کر تجھ سے اہل بزم پھر کس طرح خوش ہوں گے بھلا چاہیئے اس طرح جانا محفل احباب میں باغ میں جس طرح خوش خوش آتی ہے باد صبا خیر مقدم کا اشارہ جھوم کر کرتی ہے شاخ اور چٹک کر دیتی ...

    مزید پڑھیے

    جوش گل

    وہ موسم ہے کہ خوبان چمن بنتے سنورتے ہیں یہ عالم ہے کہ جیسے رنگ تصویروں میں بھرتے ہیں ہے خوابیدہ جو سبزہ آئنہ خانے میں شبنم کے نفس دزدیدہ باد صبح کے جھونکے گزرتے ہیں پر طوطی پہ ہوتا ہے دم طاؤس کا دھوکا ہوا سے اڑ کے برگ گل جو سبزہ پر بکھرتے ہیں ملا ہے سبزہ نوخیز کو کیا رنگ زنگاری ہوا ...

    مزید پڑھیے