زہرآب حیات پی رہا ہوں
زہرآب حیات پی رہا ہوں حیرت ہے کہ پھر بھی جی رہا ہوں کس کس کی زبان بند کرتا خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں طالب ہے فرشت گی کی دنیا اور میں فقط آدمی رہا ہوں کیا کم ہے یہ سانحہ کہ میں ہی ان آنکھوں کی کرکری رہا ہوں سورج سے لڑانے والا آنکھیں میں ہی سورج مکھی رہا ہوں روداد حیات ہے بس ...