Natiq Azmi

ناطق اعظمی

ناطق اعظمی کی غزل

    اپنا سر اپنی ہتھیلی پہ سنبھالے نکلے

    اپنا سر اپنی ہتھیلی پہ سنبھالے نکلے زندگی یوں بھی ترے چاہنے والے نکلے مشعلیں تند ہواؤں میں چلے ہیں لے کر تیرے عشاق زمانے سے نرالے نکلے ساتھ چھوڑا نہ رہ شوق میں آخر دم تک کتنے دم ساز مرے پاؤں کے چھالے نکلے تیرگی غم کی بڑھی حد سے تو آنسو بن کر دل کے روزن سے امیدوں کے اجالے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو تنہائی میں غیروں کی نظر سے دیکھو

    خود کو تنہائی میں غیروں کی نظر سے دیکھو اپنا گھر دور بھی ہو کر کبھی گھر سے دیکھو ماند پڑ جائیں گے اک روز یہ چہرے کے نقوش آئنہ دیکھو تو عبرت کی نظر سے دیکھو اچھی نظروں کا تو ہوتا ہے اثر بھی اچھا عیب دیکھو جو کسی کا تو ہنر سے دیکھو کتنی کاوش سے جلا دے کے سنوارا ہوگا آئنے کو نگۂ ...

    مزید پڑھیے

    یہاں تعین قدر حیات کیا کرتے

    یہاں تعین قدر حیات کیا کرتے کہ راستے ہی میں منزل کی بات کیا کرتے قسم تو کھائی تھی منزل پہ جا کے دم لیں گے پکڑ کے پاؤں مرا حادثات کیا کرتے تھے کان بند تو آنکھوں کی گم تھی بینائی صدائیں دے کے بھلا واقعات کیا کرتے ہمیں تو فکر تھی واعظ کی رستگاری کی ہم اپنے حق میں دعائے نجات کیا ...

    مزید پڑھیے

    شکست خوردہ انا کے غلام سب ہی تھے

    شکست خوردہ انا کے غلام سب ہی تھے صفوں میں ہوتے کھڑے کیوں امام سب ہی تھے ہوس کے گیسوئے پیچاں سے کوئی بچ نہ سکا فقیر ہو کہ غنی زیر دام سب ہی تھے پڑا جو رن تو سپر سونپ دی غنیموں کو گھروں میں اپنے مگر بے نیام سب ہی تھے کھلا ہے راز یہ اہل جنوں کی محفل میں فسانہ ہائے خرد ناتمام سب ہی ...

    مزید پڑھیے

    شکست و ریخت کی حد سے گزر گیا ہوں میں

    شکست و ریخت کی حد سے گزر گیا ہوں میں سمیٹ لے کوئی آ کر بکھر گیا ہوں میں کوئی صدا کوئی ٹھوکر جگا سکی نہ مجھے یہ بے حسی کا فسوں ہے کہ مر گیا ہوں میں زمانہ چشم حقارت سے دیکھتا ہے مجھے تری نگاہ سے شاید اتر گیا ہوں میں کسی بھی سمت سے ملتا نہیں سراغ کوئی پتہ نہیں کہ کہاں ہوں کدھر گیا ...

    مزید پڑھیے