Nasir Shahzad

ناصر شہزاد

ناصر شہزاد کی غزل

    بے کل ہے مکھ نگاہ میں بوسوں کی پیاس ہے

    بے کل ہے مکھ نگاہ میں بوسوں کی پیاس ہے کچھ تو بتا تو کس سے بچھڑ کر اداس ہے تصویر میں جھکا ہے ندی پر کدم کا پیڑ پانی میں پیرتا ہوا بت بے لباس ہے تیری قسم کہ تجھ کو بنا کر متاع زیست اب کوئی آرزو ہے نہ اب کوئی آس ہے کھلتی ہے روز شام کو اک چمپئی دھنک گاؤں کے اس مکاں پہ جو دریا کے پاس ...

    مزید پڑھیے

    جل بھی ملن کے کشٹ کا تھل بھی امین تھا

    جل بھی ملن کے کشٹ کا تھل بھی امین تھا یہ بھی کبھی تری مری چاہت کا سین تھا سوچا تو دور تھے کئی فرسنگ اس کے انگ دیکھا تو سامنے وہ ستارہ جبین تھا اک عرش تھا جھکا ہوا گرنے کو سوئے فرش اک جسم صد شگاف سر سطح زین تھا فتحوں سے ہم کنار بیاباں میں بے مزار تو معنیٔ مبین تو تشریح دین تھا دن ...

    مزید پڑھیے

    دھن نہیں کوئی مدعا کیسا

    دھن نہیں کوئی مدعا کیسا دل ہوا دیکھ بے صدا کیسا میری توصیف سال صدیاں ثنا میں نہیں جب تو پھر خدا کیسا لفٹ کھمبے تو اور میں پیڑ پہاڑ وقت وادی میں جم گیا کیسا دوسروں کی کہی سنی پہ نہ جا تو بتا تجھ سے میں رہا کیسا شب کی شب ساتھ پھر نہ بول نہ بات کیا کہوں ہے وہ سانورا کیسا میں تجھی ...

    مزید پڑھیے

    سورج سرخ دشا میں اترا

    سورج سرخ دشا میں اترا دن ڈوبا دریا میں اترا ہوٹل سبزہ لان لب جو گھرتا ابر گھٹا میں اترا اٹ کر گرد معاش سے ابھرے پھٹ کر درد دعا میں اترا شہر پناہ کی گلیاں جاگیں چاند جو محل سرا میں اترا سوئے اوڑھ کے مقتل کو ہم دشت بلا صحرا میں اترا بام پہ شام ہوئی گوری کو انگ کا رنگ ادا میں ...

    مزید پڑھیے

    ضد نہ کر مت سمے ملن کا اجاڑ

    ضد نہ کر مت سمے ملن کا اجاڑ پریت کا روگ تجھ کو دے گا پچھاڑ بیٹھ کر گھر میں لکھ نئے اشعار جا کے سڑکوں پہ لڑکیوں کو نہ تاڑ عشق اور وصل دو رخ اک تصویر رائی کو تو سمجھ رہی ہے پہاڑ دیکھ اب کتنے شادماں ہیں یہ لوگ ڈال کر مجھ میں اور تجھ میں بگاڑ رس کی ہر لہر کے عجب موسم دھوپ کے پوہ ...

    مزید پڑھیے

    ابر ناریل ندی راستے پہ میں اور تو

    ابر ناریل ندی راستے پہ میں اور تو آتما کو کلپائے کوئلوں کی کو ہو کو کوفہ تیرے کوچوں سے اپنا کارواں گزرا سر سوار نیزوں پر قبلہ رو ستارہ جو یا درون افسانہ تیری میری چاپ ابھرے مدھ ملن کی راتوں میں یا جلیں بجھیں جگنو روز آفرینش سے اپنی ہم قدم سجنی پنچھیوں کی چہکاریں بنسیوں کی ہاؤ ...

    مزید پڑھیے

    پاس بھی رہ کر دور ہے تو

    پاس بھی رہ کر دور ہے تو میں بے بس مجبور ہے تو پیاسی اکھیاں ڈھونڈھ تھکیں بول کہاں مستور ہے تو روگ اور جوگ اٹوٹ سہی آس یا پاس ضرور ہے تو ایک اکیلا میں بے کل تنہا چکنا چور ہے تو پیار اقرار سے جوڑ سبھی میں دنیا دستور ہے تو ہاتھ سے دور نگہ سے جدا دل میں نور ظہور ہے تو ہر چوکھٹ میں ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی پہ زندگی کے امٹ اعتماد کو

    دھرتی پہ زندگی کے امٹ اعتماد کو جی خوش ہوا ہے دیکھ کے اپنے کماد کو خود مٹ گیا مٹاتا ہوا سطوت حسین تاریخ مات دے گئی ابن زیاد کو تا عمر مرنا جینا رہے ساجنا کے سنگ دل لوبھتا ہے ایسے ہی آشیرواد کو کہنہ کہانیاں سنیں لیکن بنیں چنیں اشعار کے سواد میں تازہ مواد کو سونپے ہیں میں نے ...

    مزید پڑھیے

    شبدوں کی مدھیرا سے بھگو کر تری چولی

    شبدوں کی مدھیرا سے بھگو کر تری چولی کھیلی ہے سہیلی ترے سنجوگ میں ہولی در آئے دراڑوں کبھی دیواروں سے پالا برسات میں ٹپکے ہے مرا گھر مری کھولی خوشبو کو اٹھا کر رکھا دامان دعا میں سورج کی کرن روح کے پردے میں پرو لی طوطے نے کہا کون تھا دریا پہ بتا دے موئی ہے کہاں جا کے تو مینا مجھے ...

    مزید پڑھیے

    کٹے دن سن کئی موسم مہینے

    کٹے دن سن کئی موسم مہینے تجھے جی میں بہت ڈھونڈا ہے جی نے چھوا پھولوں نے جھک کر اس کا چہرہ بھگوئے ہونٹ شبنم کی نمی نے ابھی برچھی کے پھل رڑکیں بدن میں ابھی سڑکن بھرے یہ سر یہ سینے پڑھیں رگ‌‌ وید کی پاکیزہ حمدیں پئے نروان جل کے آبگینے بتائی رات کی سب بات آخر کہیں کا بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5