بے کل ہے مکھ نگاہ میں بوسوں کی پیاس ہے
بے کل ہے مکھ نگاہ میں بوسوں کی پیاس ہے کچھ تو بتا تو کس سے بچھڑ کر اداس ہے تصویر میں جھکا ہے ندی پر کدم کا پیڑ پانی میں پیرتا ہوا بت بے لباس ہے تیری قسم کہ تجھ کو بنا کر متاع زیست اب کوئی آرزو ہے نہ اب کوئی آس ہے کھلتی ہے روز شام کو اک چمپئی دھنک گاؤں کے اس مکاں پہ جو دریا کے پاس ...