Nasir Shahzad

ناصر شہزاد

ناصر شہزاد کی غزل

    کہہ دے من کی بات تو گوری کاہے کو شرماتی ہے

    کہہ دے من کی بات تو گوری کاہے کو شرماتی ہے شام ڈھلے تجھ کو کس اپرادھی کی یاد ستاتی ہے تجھ کو مجھ سے پریم ہے تو بے کل ہے میری چاہت میں تیری پایلیا کی جھن جھن سارے بھید بتاتی ہے کھول کے گھونگھٹ کے پٹ پیار سے کرتی ہے پرنام مجھے بھور بھئے جب نیر بھرن کو وہ پنگھٹ پر آتی ہے باندھ گئی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے آبگینے بہے پھوٹ پھوٹ کر

    آنکھوں کے آبگینے بہے پھوٹ پھوٹ کر یوں دل نے تجھ سے پیار کیا ٹوٹ ٹوٹ کر جنگل سبھی کٹے سجے منڈپ سبھی ہٹے راجیش کھو گئے کہیں رادھا سے روٹھ کر مت کہہ اسے نٹور نگوڑا نڈر سکھی پی ہے مرا میں جاؤں کہاں اس سے چھوٹ کر بندھن جگت کے پاؤں کی زنجیر ہی سہی آ تج کے یہ روایتیں اس سچ کو جھوٹ ...

    مزید پڑھیے

    ترے ہاتھ پہ کھیتوں کی مٹی مرا موتیوں والا جامہ

    ترے ہاتھ پہ کھیتوں کی مٹی مرا موتیوں والا جامہ کل چنتے ہوئے سرسوں تو نے کیوں میرا دامن تھاما اصرار نہ کر ضد چھوڑ سکھی جاتی ہوں پیا سے ملنے لے باندھ کلائی پر گجرے لے ڈال گلے میں نامہ وہی آ کے براجے آنگن میں وہی ساجے ندی کے تٹ پر وہی بھینسیں چرائے بیلوں میں وہی چرواہا وہی ...

    مزید پڑھیے

    سونا لگا بغیر ترے مجھ کو سارا گھر

    سونا لگا بغیر ترے مجھ کو سارا گھر بیلیں چڑھیں گلاب کی جب باتھ روم پر اوپر وہ گاؤں نیچے لڑھکتی ڈھلان پر مسجد کو سجدہ ریز خمیدہ سی اک ڈگر کن الجھنوں میں بچے کو پڑھوائی نرسری کن کوششوں سے طے ہوا اک سال اک سفر آٹا بھی گھی بھی گھر بھی یہاں قیمتاً ملیں کیوں آ گیا میں شہر میں گاؤں کو ...

    مزید پڑھیے

    تو درد تازہ کے عنوان کی مہورت ہے

    تو درد تازہ کے عنوان کی مہورت ہے سکھی سکھی مجھے اب بھی تری ضرورت ہے تجھے گپھاؤں کہیں آب ناؤں میں دیکھا ازل سے آئینہ دل میں تیری صورت ہے رکھوں سنبھال کے کب تک یہ زندگی تجھ بن ترے ملن کا سبب ہے نہ کوئی صورت ہے سڈول پاؤں سبک سوہنا سجل ناؤں نشہ طراز بدن موہنا مدھورت ہے یہی نہ تیرے ...

    مزید پڑھیے

    لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے

    لوگ تھے کیا جو ازلوں سے مشتاق ہوئے دشت میں سر کٹوائے سینہ چاک ہوئے کیسا کنبہ تھا وہ جس کے بچے بھی پیر کے خاک اور خون کا دریا پاک ہوئے خرمے کے اک پیڑ نے دیکھی ساری کتھا مشک پھٹی جب جسم سے بازو عاق ہوئے انگوروں کے جھنڈ میں میٹھا جھرنا تو تجھ پر مٹنے والے خوش ادراک ہوئے اول دن ...

    مزید پڑھیے

    دل پہ تھی ثبت جو تحریر مٹائی نہ گئی

    دل پہ تھی ثبت جو تحریر مٹائی نہ گئی کس کی تصویر تھی تصویر بھلائی نہ گئی آ کے اس بن میں ملے پھر نہ کبھی دو پریمی گھاس پگڈنڈیوں سے جھیل سے کائی نہ گئی پیار کی آنچ سے جل اٹھا کنول کانت بدن اس سے صورت مری نینوں میں چھپائی نہ گئی مجھ میں رچ بس کے بھی تو مجھ سے الگ خود سے الگ تیرے جیون ...

    مزید پڑھیے

    اور انت میں جدائی بڑی کرب‌ ناک ہے

    اور انت میں جدائی بڑی کرب‌ ناک ہے تجھ مجھ میں یوں تو روز ازل سے وفاق ہے نیچے کہیں بدن میں مٹی خواہشوں کے خواب اوپر درازیٔ غم دوراں کی خاک ہے سکھیاں سجیلی بھور نین درپنا کی اور آنند پور پور عجب انہماک ہے قلعوں کے یہ حصار نہیں قربتوں کے دیار ان برجیوں کے پار ہوائے فراق ہے نیارے ...

    مزید پڑھیے

    کھڑا جوڑا گندھی بالوں کی چوٹی

    کھڑا جوڑا گندھی بالوں کی چوٹی دوپٹا زعفرانی زرد کوٹی شکستہ دل کے اندر تیاگ کی دھن پھٹی پتلون کے نیچے لنگوٹی رسیلے لب وہی بنسی کے اوپر سجیلی چھب وہی کالی کلوٹی بچھڑ مت یوں کہ دل تجھ کو بھلا دے کسک رہنے دے کچھ تو چھوٹی موٹی نہیں ایسے نہیں ہٹ چھوڑ مجھ کو تری نیت طبیعت سے بھی ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے ملنے کی التجا کیسی

    تجھ سے ملنے کی التجا کیسی ہونٹ پر آ گئی دعا کیسی جھڑ گئے بال ڈھیلی پڑ گئی کھال دل میں اب خوشبوئے حنا کیسی سیج کیا ہے بغیر سیاں کے پانیوں کے بناں گھٹا کیسی دل میں در آنا دل کو کلپانا دان کیسا ہے یہ دیا کیسی کوئی ہنگامہ کوئی سر نامہ ورنہ اس زیست میں بقا کیسی رشوتیں رہزنی ڈکیتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5