Najma Naseem

نجمہ نسیم

نجمہ نسیم کی نظم

    اور میں بنچ پہ اکیلی بیٹھی ہوں

    بارشوں کا ہاتھ تھامے آج میں نے بہت دیر تک واک کی بنچ پہ بیٹھ کر دھیرے دھیرے لمبے گہرے سانس لیے اور پھر کافی دیر تک آنکھیں تمہارے چہرے پہ جمائے بیٹھی رہی بنا کسی وجہ کے میں ہنسی اور دیر تک ہنستی رہی تنہائی کا کینوس بہت وسیع ہے مگر ایک مکمل خاموشی اسے سیراب کرنے کو کافی ہے گفتگو کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا فرق پڑتا ہے

    تمہارا دیس کون سا ہے یا اگر ہماری تختیوں پہ جدائی لکھی ہو اور دوری کبھی طے نہ کی جا سکتی ہو کیا فرق پڑتا ہے اگر کہیں کسی زمانے کسی مقام کسی حد پر میں اور تم ایک دوسرے کے لئے صرف ایک مدھم ہوتا ہوا نقطہ ہوں اور تمام سفر بے معنی ہو میں جانتی ہوں کہ نئی زمین تمہیں راس آ گئی ہے تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    دفنانے میں پہلے ہی بہت دیر ہو گئی ہے

    میرے سامنے تمہارا جنازہ رکھا ہے لوگ کہہ رہے ہیں تم مر گئے ہو کسی نے میرے سر پہ دوپٹہ ڈالا ہے سفید براق بے داغ میری ساری چوڑیاں کسی نے کچ کچ کر کے توڑ دی ہیں پتا نہیں کون ہے جو بار بار کہہ رہا ہے رو لو تھوڑا سا رو لو دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا مجھے رونے کے بجائے ہنسی آئے چلی جا رہی ...

    مزید پڑھیے

    میں تھک گئی ہوں

    وحشت کی اماوس میں تمہاری یاد چھپی ہے اور تمہاری یاد میں بہت سارے خوف بالکل اچانک بغیر کسی وجہ کے سینے میں دھڑدھڑاتے دل کو ساکت و جامد کرنے والے خوف یہ وہ ایسے ویسے اچھے برے مارنے والے توڑنے والے خوف بھیانک قسم کے خوف عجیب قسم کے خوف کینچلی بدلنے والے خوف اور پتا نہیں کیسے کیسے ...

    مزید پڑھیے