میں تھک گئی ہوں
وحشت کی اماوس میں تمہاری یاد چھپی ہے
اور تمہاری یاد میں بہت سارے خوف
بالکل اچانک
بغیر کسی وجہ کے
سینے میں دھڑدھڑاتے دل کو
ساکت و جامد کرنے والے خوف
یہ وہ ایسے ویسے اچھے برے
مارنے والے توڑنے والے خوف
بھیانک قسم کے خوف
عجیب قسم کے خوف
کینچلی بدلنے والے خوف
اور پتا نہیں کیسے کیسے خوف
تم نے سنا نہیں
میں تم سے محبت کر کے بہت سے خوفوں میں گھر گئی ہوں
میں تھک گئی ہوں