اور میں بنچ پہ اکیلی بیٹھی ہوں
بارشوں کا ہاتھ تھامے آج میں نے بہت دیر تک واک کی بنچ پہ بیٹھ کر دھیرے دھیرے لمبے گہرے سانس لیے اور پھر کافی دیر تک آنکھیں تمہارے چہرے پہ جمائے بیٹھی رہی بنا کسی وجہ کے میں ہنسی اور دیر تک ہنستی رہی تنہائی کا کینوس بہت وسیع ہے مگر ایک مکمل خاموشی اسے سیراب کرنے کو کافی ہے گفتگو کی ...