دفنانے میں پہلے ہی بہت دیر ہو گئی ہے
میرے سامنے تمہارا جنازہ رکھا ہے
لوگ کہہ رہے ہیں تم مر گئے ہو
کسی نے میرے سر پہ دوپٹہ ڈالا ہے
سفید براق بے داغ
میری ساری چوڑیاں کسی نے کچ کچ کر کے توڑ دی ہیں
پتا نہیں کون ہے جو بار بار کہہ رہا ہے
رو لو تھوڑا سا رو لو دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا
مجھے رونے کے بجائے ہنسی آئے چلی جا رہی ہے
جی چاہ رہا ہے خوب زور زور سے قہقہے لگاؤں
کیا رونے سے سارے بوجھ ہلکے ہو جاتے ہیں
میرے سامنے مدتوں سے تمہارا جنازہ رکھا ہے
اور
میں پہلی رات سے اس کے پائنتی بیٹھی ہوں
نہ بہنے والے آنسوؤں کا بوجھ اٹھائے
آج کیا انہونی ہوئی ہے
تعفن سے دماغ پھٹے جا رہا ہے
ارے کوئی سنتا ہے
جنازہ اٹھاؤ دفنانے میں پہلے ہی بہت دیر ہو گئی ہے