ہم اپنے گھر سے برنگ ہوا نکلتے ہیں
ہم اپنے گھر سے برنگ ہوا نکلتے ہیں کسی کے حق میں کسی کے خلاف چلتے ہیں ابھی تو دن ہے ابھی تخت آسماں پہ چمک طلوع شام کے ساتھ آفتاب ڈھلتے ہیں چلے بھی ہم تو مہ و سال کی مثال چلے فقیر لوگ انہی سلسلوں میں پلتے ہیں اڑے بھی ہم تو اسی سمت رخ رہا اپنا جدھر اڑیں تو فرشتوں کے پر بھی جلتے ...