Najeeb Ahmad

نجیب احمد

نجیب احمد کی غزل

    ہم اپنے گھر سے برنگ ہوا نکلتے ہیں

    ہم اپنے گھر سے برنگ ہوا نکلتے ہیں کسی کے حق میں کسی کے خلاف چلتے ہیں ابھی تو دن ہے ابھی تخت آسماں پہ چمک طلوع شام کے ساتھ آفتاب ڈھلتے ہیں چلے بھی ہم تو مہ و سال کی مثال چلے فقیر لوگ انہی سلسلوں میں پلتے ہیں اڑے بھی ہم تو اسی سمت رخ رہا اپنا جدھر اڑیں تو فرشتوں کے پر بھی جلتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4