کسی کی آنکھ خالی ہو گئی تھی
کسی کی آنکھ خالی ہو گئی تھی محبت اتنی مہنگی ہو گئی تھی تجھے جاتے سمے اتنا پکارا مری آواز زخمی ہو گئی تھی ذرا سا مسکرا کے اس نے دیکھا فضا ساری گلابی ہو گئی تھی وہ جس دن راستہ بدلا تھا تو نے مری ہر راہ کھوٹی ہو گئی تھی اسے راجا نہیں مل پایا تو پھر وہ خود ہی اپنی رانی ہو گئی ...