Nafeesa Sultana Ana

نفیسہ سلطانہ انا

نفیسہ سلطانہ انا کی غزل

    جو نہیں ہے تیرا مقصد مجھے سوگوار کرنا

    جو نہیں ہے تیرا مقصد مجھے سوگوار کرنا مجھے کچھ برا نہیں ہے ترا انتظار کرنا مری آنکھ کی نمی نے ترے سارے بھید کھولے نہیں تھا مرا ارادہ تجھے شرمسار کرنا مری زیست برگزیدہ تھی حصار بندگی میں تجھے کیوں پسند آیا مجھے بے حصار کرنا ہیں ہزاروں دفن آنسو مری قبر آرزو میں نہ دل حزیں کو تم ...

    مزید پڑھیے

    نظر سے جس کی اب مستور ہوں میں

    نظر سے جس کی اب مستور ہوں میں اسی کی یاد سے معمور ہوں میں چٹانوں کی طرح مد مقابل مگر اندر سے چکنا چور ہوں میں شب ظلمت نہیں حوا کی بیٹی اجالا ہوں سحر کا نور ہوں میں محبت کا تقاضہ ہے مروت سمجھنا یہ نہیں مجبور ہوں میں وفا کا پیار کا پیکر ہوں لیکن جو ہو صیاد تو زنبور ہوں میں ہوا لے ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ مصلحت آمیز ہی ہے

    اگرچہ مصلحت آمیز ہی ہے کڑے لہجے سے بہتر خامشی ہے نظر کی پیاس تو نظروں سے پوچھو ہیں زیر آب پھر بھی تشنگی ہے وہی چھوتے ہیں اکثر آسماں کو جبیں جن کی زمینوں پر جھکی ہے ورق آہستگی سے کھولیے گا بہت خستہ کتاب زندگی ہے مراسم پہلے بھی اچھے نہیں تھے مگر اب تو دلوں میں بے دلی ہے مری بے ...

    مزید پڑھیے