نظم
مرے شہر میں مری آخری وہ عجیب شب تھی وصال کی کہ چمن میں چھایا دھواں سا تھا کہاں شبنمی وہ بہار تھی وہ چنبیلی خوشبو بکھیرتی وہ بھری سی شاخیں گلاب سی کہ ہر ایک پتی تھی نوحہ خواں تھی کلی کلی بھی نڈھال سی تھے وہ مجھ سے جیسے گلہ کناں میں چلی ہوں کیوں انہیں چھوڑ کے تھیں لرزتی کانپتی ...