اگرچہ مصلحت آمیز ہی ہے

اگرچہ مصلحت آمیز ہی ہے
کڑے لہجے سے بہتر خامشی ہے


نظر کی پیاس تو نظروں سے پوچھو
ہیں زیر آب پھر بھی تشنگی ہے


وہی چھوتے ہیں اکثر آسماں کو
جبیں جن کی زمینوں پر جھکی ہے


ورق آہستگی سے کھولیے گا
بہت خستہ کتاب زندگی ہے


مراسم پہلے بھی اچھے نہیں تھے
مگر اب تو دلوں میں بے دلی ہے


مری بے چارگی پر ہنس رہا ہے
یہ میرا دوست ہے یا اجنبی ہے


تری سرگوشیوں کا یہ اثر ہے
انا میں رچ گئی اک نغمگی ہے