Naeem Sarmad

نعیم سرمد

نعیم سرمد کی غزل

    یہ پیرہن پہ پیرہن وبال ہے (ردیف .. ر)

    یہ پیرہن پہ پیرہن وبال ہے سو خود کو بے وبال کر وصال کر وجود جسم و جاں سے استفادہ کر ذرا سمے نکال کر وصال کر لہو کو چلوؤں میں لے کے یوں اڑا بدن پہ رنگ ڈال کر وصال کر امیر وحشیان عشق ہوں سو تو ذرا سی دیکھ بھال کر وصال کر یہ اسم کارساز ہے جنون پڑھ یہ ہوش پائمال کر وصال کر تری یہ ...

    مزید پڑھیے

    کاف سے نون تلک شور مچا وحشت ہے

    کاف سے نون تلک شور مچا وحشت ہے یعنی اس عہد میں جو کچھ بھی ہوا وحشت ہے لا مکانی میں مکاں ہوش و خرد کے نہیں ہیں یوں سمجھ لے کہ خلاؤں کا خدا وحشت ہے وہ جو اک بات ہے جو تجھ کو بتائی نہ گئی وہ جو اک راز ہے جو کھل نہ سکا وحشت ہے اب مرا عکس کسی طور نہیں ٹوٹے گا میرے درویش کے ہونٹھوں کی دعا ...

    مزید پڑھیے

    اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا

    اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا میری مرضی کے بنا چاند نکلتا ہوگا کیسے کہہ دوں کہ مجھے کس نے ہیں برباد کیا اپنا آیا ہو مری بات سے رخصت ہوگا یہ کوئی بات ہے جو تجھ کو بتائی جائے شام کے وقت اداسی کا سبب کیا ہوگا اب کی سردی میں کہاں ہے وہ الاؤ سینہ اب کی سردی میں مجھے خود کو جلانا ...

    مزید پڑھیے

    اک ترے وصل کے لئے مولا

    اک ترے وصل کے لئے مولا ہجر کاٹے ہیں ان گنے مولا اک ثنا خواں تھا محو حمد یار اور ہم ناچتے رہے مولا میں جنہیں دل پہ کھائے پھرتا ہوں ترے حصے کے رنج تھے مولا وہ جو تجھ سے اٹھے تھے وہ پردے میری ہستی پہ پڑ گئے مولا صورت لا میں تیری صورت کو ہم نے دیکھا تو ہم ہی تھے مولا تجھ کو رو رو ...

    مزید پڑھیے

    مجھ میں میری ذات بھی رکھی ہوئی ہے دوست

    مجھ میں میری ذات بھی رکھی ہوئی ہے دوست چھوڑ یہ بات تو اور بھی الجھی ہوئی ہے دوست ہم لوگوں کو پانی اچھا لگتا ہے ہم لوگوں نے مٹی پہنی ہوئی ہے دوست کتنا سج دھج کر محفل میں آیا ہوں میری وحشت گھر پر رکھی ہوئی ہے دوست اس تصویر کا لہجہ دیکھ رہا ہے تو یہ تصویر بھی مجھ سے روٹھی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے

    خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے شب ہجر شب سے بھی پہلے بنی ہے میں اک خواب ہوں تیرا دیکھا ہوا ہوں تو اک نیند ہے مجھ میں سوئی پڑی ہے ہوس تو نہیں ہے مگر یہ تھی سچ ہے مجھے تجھ بدن کی تمنا رہی ہے مجھے اس سے آزاد کر دوسری لا یہ زنجیر پیروں میں کم بولتی ہے میں اپنے گناہوں پہ نادم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خود کو مرشد مان لے پیارے کیوں اور کیا کا بھید سمجھ

    خود کو مرشد مان لے پیارے کیوں اور کیا کا بھید سمجھ اپنی صورت تکتا رہ اور پھر کیسا کا بھید سمجھ تجھ سے بڑھ کر دشت نہیں ہے تجھ سے بڑھ کر گور نہیں اس جنگل میں آ اس گور میں رہ مولا کا بھید سمجھ جاننے والے ماننے والوں سے افضل ہے دھیان رہے مجنوں مت بن ہوش میں رہ اور پھر لیلہ کا بھید ...

    مزید پڑھیے

    سرخ مٹی کو ہواؤں میں اڑاتے ہوئے ہم

    سرخ مٹی کو ہواؤں میں اڑاتے ہوئے ہم اپنی آمد کے لئے دشت سجاتے ہوئے ہم تجھ تبسم کی محبت میں ہوئے ہیں برباد مسکرائیں گے ترا سوگ مناتے ہوئے ہم لا مکانی میں ہمیں چھوڑ کے جاتا ہوا تو دشت امکاں سے تجھے ڈھونڈ کے لاتے ہوئے ہم اے خدا تو ہی بتا کیسے کریں گے انکار عالم ہو میں تجھے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے چہرے پہ دھیان ایسے ٹکا ہوا ہے

    تمہارے چہرے پہ دھیان ایسے ٹکا ہوا ہے تمام سمتوں کو ایک جانب رکھا ہوا ہے ہرے درختوں سے بیلیں کیسے لپٹ رہی ہیں زمین پر آسمان کیسے جھکا ہوا ہے وہ ایک لڑکی جو مر رہی ہے حیا کے مارے وہ ایک لڑکا جو دیکھنے پر تلا ہوا ہے شب وصال اس کا سرخ آنچل مصلیٰ کر کے بدن وظیفے کا ورد جاری رکھا ہوا ...

    مزید پڑھیے