اک ترے وصل کے لئے مولا

اک ترے وصل کے لئے مولا
ہجر کاٹے ہیں ان گنے مولا


اک ثنا خواں تھا محو حمد یار
اور ہم ناچتے رہے مولا


میں جنہیں دل پہ کھائے پھرتا ہوں
ترے حصے کے رنج تھے مولا


وہ جو تجھ سے اٹھے تھے وہ پردے
میری ہستی پہ پڑ گئے مولا


صورت لا میں تیری صورت کو
ہم نے دیکھا تو ہم ہی تھے مولا


تجھ کو رو رو منایا کرتے تھے
تجھ سے کیسے نہ روٹھتے مولا


تیرے بندے بہت کمینے ہیں
حوصلے پست ہو گئے مولا