Naeem Sarmad

نعیم سرمد

نعیم سرمد کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    یہ پیرہن پہ پیرہن وبال ہے (ردیف .. ر)

    یہ پیرہن پہ پیرہن وبال ہے سو خود کو بے وبال کر وصال کر وجود جسم و جاں سے استفادہ کر ذرا سمے نکال کر وصال کر لہو کو چلوؤں میں لے کے یوں اڑا بدن پہ رنگ ڈال کر وصال کر امیر وحشیان عشق ہوں سو تو ذرا سی دیکھ بھال کر وصال کر یہ اسم کارساز ہے جنون پڑھ یہ ہوش پائمال کر وصال کر تری یہ ...

    مزید پڑھیے

    کاف سے نون تلک شور مچا وحشت ہے

    کاف سے نون تلک شور مچا وحشت ہے یعنی اس عہد میں جو کچھ بھی ہوا وحشت ہے لا مکانی میں مکاں ہوش و خرد کے نہیں ہیں یوں سمجھ لے کہ خلاؤں کا خدا وحشت ہے وہ جو اک بات ہے جو تجھ کو بتائی نہ گئی وہ جو اک راز ہے جو کھل نہ سکا وحشت ہے اب مرا عکس کسی طور نہیں ٹوٹے گا میرے درویش کے ہونٹھوں کی دعا ...

    مزید پڑھیے

    اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا

    اب کے موسم میں ترا شہر وہ کیسا ہوگا میری مرضی کے بنا چاند نکلتا ہوگا کیسے کہہ دوں کہ مجھے کس نے ہیں برباد کیا اپنا آیا ہو مری بات سے رخصت ہوگا یہ کوئی بات ہے جو تجھ کو بتائی جائے شام کے وقت اداسی کا سبب کیا ہوگا اب کی سردی میں کہاں ہے وہ الاؤ سینہ اب کی سردی میں مجھے خود کو جلانا ...

    مزید پڑھیے

    اک ترے وصل کے لئے مولا

    اک ترے وصل کے لئے مولا ہجر کاٹے ہیں ان گنے مولا اک ثنا خواں تھا محو حمد یار اور ہم ناچتے رہے مولا میں جنہیں دل پہ کھائے پھرتا ہوں ترے حصے کے رنج تھے مولا وہ جو تجھ سے اٹھے تھے وہ پردے میری ہستی پہ پڑ گئے مولا صورت لا میں تیری صورت کو ہم نے دیکھا تو ہم ہی تھے مولا تجھ کو رو رو ...

    مزید پڑھیے

    مجھ میں میری ذات بھی رکھی ہوئی ہے دوست

    مجھ میں میری ذات بھی رکھی ہوئی ہے دوست چھوڑ یہ بات تو اور بھی الجھی ہوئی ہے دوست ہم لوگوں کو پانی اچھا لگتا ہے ہم لوگوں نے مٹی پہنی ہوئی ہے دوست کتنا سج دھج کر محفل میں آیا ہوں میری وحشت گھر پر رکھی ہوئی ہے دوست اس تصویر کا لہجہ دیکھ رہا ہے تو یہ تصویر بھی مجھ سے روٹھی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام