یہ پیرہن پہ پیرہن وبال ہے (ردیف .. ر)

یہ پیرہن پہ پیرہن وبال ہے
سو خود کو بے وبال کر وصال کر


وجود جسم و جاں سے استفادہ کر
ذرا سمے نکال کر وصال کر


لہو کو چلوؤں میں لے کے یوں اڑا
بدن پہ رنگ ڈال کر وصال کر


امیر وحشیان عشق ہوں سو تو
ذرا سی دیکھ بھال کر وصال کر


یہ اسم کارساز ہے جنون پڑھ
یہ ہوش پائمال کر وصال کر


تری یہ زرد آنکھیں دیکھ شرم کر
تو ان کا رنگ لال کر وصال کر


خدا جواب دے نہ دے بگڑ پڑے
خدا سے بھی سوال کر وصال کر


وصال یار گر حرام ہے تو سن
حرام کو حلال کر وصال کر


خدا کا ہجر اصل میں وصال ہے
سو اس میں انتقال کر وصال کر


فراق سے گریز کر گریز کر
وصال کر وصال کر وصال کر