نادیہ عنبر لودھی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    کیوں میں بار دگر جاؤں

    کیوں میں بار دگر جاؤں پھر سے اس کے در جاؤں تجھ آنکھوں سے جہاں دیکھوں بے رنگی سے ڈر جاؤں تو چاہے تو جی اٹھوں تو چاہے تو مر جاؤں میں بے انت سمندر ہوں کیسے دریا میں اتر جاؤں چادر شب ہوں میں تیری تو اوڑھے تو سنور جاؤں خواب نہ دیکھوں تو عنبرؔ شاید میں بھی مر جاؤں

    مزید پڑھیے

    کس کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہے

    کس کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہے دور تک خواہش اڑتی جاتی ہے دل وہ میرا عجب بہانوں سے توڑتی ہے کبھی بناتی ہے جوں ہی ہوتی ہوں گم کہانی میں تری تصویر ڈھونڈ لاتی ہے دس محرم کو پیاس کربل کی مجھ کو ہر بار ہی رلاتی ہے اپنی زر خیزیاں بڑھانے کو گیلی مٹی مجھے بلاتی ہے عشق عنبرؔ وہ بے قراری ...

    مزید پڑھیے

    دیواروں پہ کیا لکھا ہے

    دیواروں پہ کیا لکھا ہے شہر کا شہر ہی سوچ رہا ہے غم کی اپنی ہی شکلیں ہیں درد کا اپنا ہی چہرہ ہے عشق کہانی بس اتنی ہے قیس کی آنکھوں میں صحرا ہے کوزہ گر نے مٹی گوندھی چاک پہ کوئی اور دھرا ہے عنبرؔ تیرے خواب ادھورے تعبیروں کا بس دھوکا ہے

    مزید پڑھیے

    عشق کی کوئی تفسیر تھی ہی نہیں

    عشق کی کوئی تفسیر تھی ہی نہیں واسطے میرے تقدیر تھی ہی نہیں کس لیے ہو کے مجبور تم آئے ہو بیچ دونوں کے زنجیر تھی ہی نہیں عالم رنگ و بو کو سجایا گیا اس تماشے میں تقصیر تھی ہی نہیں تیرے درشن کو آنکھیں ترستی رہیں خانۂ دل میں تصویر تھی ہی نہیں اس کو عنبرؔ گھسیٹا گیا تھا یوں ...

    مزید پڑھیے

    سیم و زر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں

    سیم و زر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں کسی شہزادی سی تقدیر نہیں چاہتی میں مکتب عشق سے وابستہ ہوں کافی ہے مجھے داد غالبؔ سند میرؔ نہیں چاہتی میں فیض یابی تری صحبت ہی سے ملتی ہے مجھے کب ترے عشق کی تاثیر نہیں چاہتی میں قید اب وصل کے زنداں میں تو کر لے مجھ کو یہ ترے ہجر کی زنجیر نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    عورت

    تم مری آواز دبا نہیں سکتے مرے لکھے ہوئے الفاظ مٹا نہیں سکتے نہیں رکھ سکتے مجھے پابند سلاسل تم مری آواز دبا نہیں سکو گے ناخن شوق سے روزانہ کریدونگی میں ایک نئی دیوار تاکتا پرواز سے مسخر کروں گی نئے جہان پر کاٹ کر مرے پنجرے میں مقید نہیں کر سکتے تم خواب نوچ کر مری آنکھیں تسخیر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آکٹوپس

    مذہب کا آکٹوپس پکڑ لیتا ہے فرد کو اس کے بازو پھیل جاتے ہیں ہر مسام ہر عضو پر یہ حاوی ہو جاتا ہے ہر ہر سانس پر عفریت بن کر نگل لیتا ہے جذبات کے ریشمی تھانوں کو مسل کر رکھ دیتا ہے دل سوختہ کی ہر خواہش کو سلیں رکھ دیتا ہے دل نازک پر اوپر سے نیچے تک بے شمار بے حساب جو مچلے شکار اس کا اور ...

    مزید پڑھیے

    ہجرت

    تم ہجرت کا کرب نہیں جانتے تم نے انتظار حسینؔ کے افسانے نہیں پڑھے ناصرؔ کاظمی کے اشعار میں چھپے ہوئے نوحے نہیں سنے جو ہندوستان کو بنتے دیکھا ہوتا گھروں کو جلتے دیکھا ہوتا عصمتیں لٹتی گردنیں کٹتی زندگی بکھرتی دیکھی ہوتی تو شاید تم ہجرت کا کرب جان لیتے فاسٹ فوڈ کے شوقین اپنے حال ...

    مزید پڑھیے

    امید

    ٹھہرو ذرا میں آتی ہوں سورج سے نور کی کرنیں لے کر کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لے کر کسی خوشبو بھرے جنگل سے تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں تم ٹھہرو میں آتی ہوں شام کے ڈھلتے منظر نامے سے میں تو جگنو پکڑنے ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں رات آئے تو مت ڈرنا ستاروں سے رستے پوچھ کر تم کو بتاتی ہوں خواب ...

    مزید پڑھیے

    باندیاں

    میرے مالک کیا ہم باندیاں ہیں جو آگ میں جلا کر مار دی جائیں ہم وہ جوانیاں ہیں محبت کے نام پر جو مسل دی جائیں ہم وہ کلیاں ہیں ہوس کا نشانہ بنا کر جن کے پر نوچ لئے جائیں ہم وہ تتلیاں ہیں جو مصلحت کے نام پر قربان کر دی جائیں ہم وہ بیٹیاں ہیں جو شرعی جائیداد سے محروم کر دی جائیں ہم وہ ...

    مزید پڑھیے