نادیہ عنبر لودھی کی نظم

    عورت

    تم مری آواز دبا نہیں سکتے مرے لکھے ہوئے الفاظ مٹا نہیں سکتے نہیں رکھ سکتے مجھے پابند سلاسل تم مری آواز دبا نہیں سکو گے ناخن شوق سے روزانہ کریدونگی میں ایک نئی دیوار تاکتا پرواز سے مسخر کروں گی نئے جہان پر کاٹ کر مرے پنجرے میں مقید نہیں کر سکتے تم خواب نوچ کر مری آنکھیں تسخیر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آکٹوپس

    مذہب کا آکٹوپس پکڑ لیتا ہے فرد کو اس کے بازو پھیل جاتے ہیں ہر مسام ہر عضو پر یہ حاوی ہو جاتا ہے ہر ہر سانس پر عفریت بن کر نگل لیتا ہے جذبات کے ریشمی تھانوں کو مسل کر رکھ دیتا ہے دل سوختہ کی ہر خواہش کو سلیں رکھ دیتا ہے دل نازک پر اوپر سے نیچے تک بے شمار بے حساب جو مچلے شکار اس کا اور ...

    مزید پڑھیے

    ہجرت

    تم ہجرت کا کرب نہیں جانتے تم نے انتظار حسینؔ کے افسانے نہیں پڑھے ناصرؔ کاظمی کے اشعار میں چھپے ہوئے نوحے نہیں سنے جو ہندوستان کو بنتے دیکھا ہوتا گھروں کو جلتے دیکھا ہوتا عصمتیں لٹتی گردنیں کٹتی زندگی بکھرتی دیکھی ہوتی تو شاید تم ہجرت کا کرب جان لیتے فاسٹ فوڈ کے شوقین اپنے حال ...

    مزید پڑھیے

    امید

    ٹھہرو ذرا میں آتی ہوں سورج سے نور کی کرنیں لے کر کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لے کر کسی خوشبو بھرے جنگل سے تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں تم ٹھہرو میں آتی ہوں شام کے ڈھلتے منظر نامے سے میں تو جگنو پکڑنے ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں رات آئے تو مت ڈرنا ستاروں سے رستے پوچھ کر تم کو بتاتی ہوں خواب ...

    مزید پڑھیے

    باندیاں

    میرے مالک کیا ہم باندیاں ہیں جو آگ میں جلا کر مار دی جائیں ہم وہ جوانیاں ہیں محبت کے نام پر جو مسل دی جائیں ہم وہ کلیاں ہیں ہوس کا نشانہ بنا کر جن کے پر نوچ لئے جائیں ہم وہ تتلیاں ہیں جو مصلحت کے نام پر قربان کر دی جائیں ہم وہ بیٹیاں ہیں جو شرعی جائیداد سے محروم کر دی جائیں ہم وہ ...

    مزید پڑھیے