ہجرت

تم ہجرت کا کرب نہیں جانتے
تم نے انتظار حسینؔ کے افسانے نہیں پڑھے
ناصرؔ کاظمی کے اشعار میں چھپے ہوئے نوحے نہیں سنے
جو ہندوستان کو بنتے دیکھا ہوتا
گھروں کو جلتے دیکھا ہوتا
عصمتیں لٹتی گردنیں کٹتی
زندگی بکھرتی دیکھی ہوتی
تو شاید تم ہجرت کا کرب جان لیتے
فاسٹ فوڈ کے شوقین
اپنے حال میں گم
تمہارا کوئی مذہب کوئی نظریہ نہیں ہے
پیٹ کی بھوک سے جنس کی آسودگی تک
حیوانی فطرت
اس ہجرت کے درد کو کیسے محسوس کر سکتی ہے