Nadeem Bhabha

ندیم بھابھہ

ندیم بھابھہ کی غزل

    ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور

    ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور میرا تو ذکر ہی نہ تھا پر ترا نام تھا ضرور کانپ رہے تھے میرے ہاتھ چیخ رہے تھے بام و در زہر اگر نہیں تھا وہ آخری جام تھا ضرور یونہی نہیں تمام عمر سجدے میں ہی گزر گئی عشق کی اس نماز کا کوئی امام تھا ضرور یاد ابھی نہیں ہمیں ذہن پہ زور دے چکے تم ہی ...

    مزید پڑھیے

    مل رہے ہو بڑی عقیدت سے

    مل رہے ہو بڑی عقیدت سے خوف آتا ہے اتنی عزت سے ہم زیادہ بگاڑ دیتے ہیں بچ کے رہنا ہماری صحبت سے لوگ کردار بننا چاہتے ہیں جیسے ممکن ہے سب ریاضت سے اس کے دل میں اترنے لگتا ہوں جو مجھے دیکھتا ہے نفرت سے زہر ایجاد ہو گیا اک دن لوگ مرتے تھے پہلے غیرت سے پردہ داروں نے خود کشی کر لی صحن ...

    مزید پڑھیے

    محبت لازمی ہے مانتا ہوں

    محبت لازمی ہے مانتا ہوں مگر ہم زاد اب میں تھک گیا ہوں تمہارا ہجر کاندھے پر رکھا ہے نہ جانے کس جگہ میں جا رہا ہوں مری پہلی کمائی ہے محبت محبت جو تمہیں میں دے چکا ہوں مرے چاروں طرف اک شور سا ہے مگر پھر بھی یہاں تنہا کھڑا ہوں کوئی تو ہو جو میرے درد بانٹے مسلسل ہجر کا مارا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    عجیب ہوں کہ محبت شناس ہو کر بھی

    عجیب ہوں کہ محبت شناس ہو کر بھی اداس لگتا نہیں ہوں اداس ہو کر بھی خدا کی طرح کوئی آدمی بھی ہے شاید نظر جو آتا نہیں آس پاس ہو کر بھی نمو کی روشنی لے کر اگا ہوں صحرا میں میں سبز ہو نہیں سکتا ہوں گھاس ہو کر بھی وجود وہم بنا مٹ گیا مگر پھر بھی تمہارے پاس نہیں ہوں قیاس ہو کر بھی یہ ...

    مزید پڑھیے

    دکھا رہا ہوں تماشہ سمجھ میں آ جائے

    دکھا رہا ہوں تماشہ سمجھ میں آ جائے کہ ایک بار اسے دنیا سمجھ میں آ جائے یہ لوگ جا تو رہے ہیں نئے زمانے میں دعا کرو انہیں رستہ سمجھ میں آ جائے غلط نہ جان کہ آنکھیں نہیں رہیں میری سو چھو رہا ہوں کہ چہرہ سمجھ میں آ جائے خدا کرے تجھے تہذیب مے کشی ہو نصیب خدا کرے تجھے نشہ سمجھ میں آ ...

    مزید پڑھیے

    بہت شدت سے جو قائم ہوا تھا

    بہت شدت سے جو قائم ہوا تھا وہ رشتہ ہم میں شاید جھوٹ کا تھا محبت نے اکیلا کر دیا ہے میں اپنی ذات میں اک قافلہ تھا مری آنکھوں میں بارش کی گھٹن تھی تمہارے پاؤں بادل چومتا تھا تمہاری ہی گلی کا واقعہ ہے میں پہلی بار جب تنہا ہوا تھا کھجوروں کے درختوں سے بھی اونچا مرے دل میں تمہارا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو اس کا ہجر نبھانا پڑتا ہے

    دیکھو اس کا ہجر نبھانا پڑتا ہے وہ جیسا چاہے ہو جانا پڑتا ہے سنتے کب ہیں لوگ ہمیں بس دیکھتے ہیں چہرے کو آواز بنانا پڑتا ہے ان اندھے اور بہرے لوگوں کو سائیں ہونے کا احساس دلانا پڑتا ہے ابھی ہمارے اندر آگ نہیں بھڑکی ابھی ہمیں سگریٹ سلگانا پڑتا ہے کچھ آنکھیں ہی ایسی ہوتی ہیں جن ...

    مزید پڑھیے

    حالت حال میں آداب نہیں بھولتا میں

    حالت حال میں آداب نہیں بھولتا میں خود کو بھولوں بھی تو احباب نہیں بھولتا میں میں ابھی عشق نہیں حالت ایمان میں ہوں جنگ کرتے ہوئے اسباب نہیں بھولتا میں جذب کرتی ہوئی خلقت سے محبت ہے مجھے چاند کو چھوڑیئے تالاب نہیں بھولتا میں اے مجھے خواب دکھاتے ہوئے لوگو سن لو میرا دکھ یہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    سہولت ہو اذیت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے

    سہولت ہو اذیت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے کہ اب کوئی بھی صورت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے ہمارے رابطے ہی اس قدر ہیں، تم ہو اور بس تم تمہیں سب سے محبت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے اور اب گھر بار جب ہم چھوڑ کر آ ہی چکے ہیں تو تمہیں جتنی بھی نفرت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے ہمارے پاؤں میں کیلیں اور ...

    مزید پڑھیے

    دل سے اک یاد بھلا دی گئی ہے

    دل سے اک یاد بھلا دی گئی ہے کسی غفلت کی سزا دی گئی ہے میں نے منزل کی دعا مانگی تھی میری رفتار بڑھا دی گئی ہے عیب دیوار کے ہوں گے ظاہر میری تصویر ہٹا دی گئی ہے میں نے اک دل پہ حکومت کیا کی مجھے تلوار تھما دی گئی ہے اب محبت کا سبب ہے وحشت ورنہ حسرت تو مٹا دی گئی ہے اب یہاں سے نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3