Nadeem Bhabha

ندیم بھابھہ

ندیم بھابھہ کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور

    ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور میرا تو ذکر ہی نہ تھا پر ترا نام تھا ضرور کانپ رہے تھے میرے ہاتھ چیخ رہے تھے بام و در زہر اگر نہیں تھا وہ آخری جام تھا ضرور یونہی نہیں تمام عمر سجدے میں ہی گزر گئی عشق کی اس نماز کا کوئی امام تھا ضرور یاد ابھی نہیں ہمیں ذہن پہ زور دے چکے تم ہی ...

    مزید پڑھیے

    مل رہے ہو بڑی عقیدت سے

    مل رہے ہو بڑی عقیدت سے خوف آتا ہے اتنی عزت سے ہم زیادہ بگاڑ دیتے ہیں بچ کے رہنا ہماری صحبت سے لوگ کردار بننا چاہتے ہیں جیسے ممکن ہے سب ریاضت سے اس کے دل میں اترنے لگتا ہوں جو مجھے دیکھتا ہے نفرت سے زہر ایجاد ہو گیا اک دن لوگ مرتے تھے پہلے غیرت سے پردہ داروں نے خود کشی کر لی صحن ...

    مزید پڑھیے

    محبت لازمی ہے مانتا ہوں

    محبت لازمی ہے مانتا ہوں مگر ہم زاد اب میں تھک گیا ہوں تمہارا ہجر کاندھے پر رکھا ہے نہ جانے کس جگہ میں جا رہا ہوں مری پہلی کمائی ہے محبت محبت جو تمہیں میں دے چکا ہوں مرے چاروں طرف اک شور سا ہے مگر پھر بھی یہاں تنہا کھڑا ہوں کوئی تو ہو جو میرے درد بانٹے مسلسل ہجر کا مارا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    عجیب ہوں کہ محبت شناس ہو کر بھی

    عجیب ہوں کہ محبت شناس ہو کر بھی اداس لگتا نہیں ہوں اداس ہو کر بھی خدا کی طرح کوئی آدمی بھی ہے شاید نظر جو آتا نہیں آس پاس ہو کر بھی نمو کی روشنی لے کر اگا ہوں صحرا میں میں سبز ہو نہیں سکتا ہوں گھاس ہو کر بھی وجود وہم بنا مٹ گیا مگر پھر بھی تمہارے پاس نہیں ہوں قیاس ہو کر بھی یہ ...

    مزید پڑھیے

    دکھا رہا ہوں تماشہ سمجھ میں آ جائے

    دکھا رہا ہوں تماشہ سمجھ میں آ جائے کہ ایک بار اسے دنیا سمجھ میں آ جائے یہ لوگ جا تو رہے ہیں نئے زمانے میں دعا کرو انہیں رستہ سمجھ میں آ جائے غلط نہ جان کہ آنکھیں نہیں رہیں میری سو چھو رہا ہوں کہ چہرہ سمجھ میں آ جائے خدا کرے تجھے تہذیب مے کشی ہو نصیب خدا کرے تجھے نشہ سمجھ میں آ ...

    مزید پڑھیے

تمام