مژدم خان کی غزل

    وہی آتی وہی جاتی وہی رکتی وہی بڑھتی

    وہی آتی وہی جاتی وہی رکتی وہی بڑھتی اسی سے دوستی ہوتی اسی سے دشمنی بڑھتی مجھے جانے دیا ہوتا تو تم اتنی نہیں بجھتیں مری رفتار بڑھتی اور تمہاری روشنی بڑھتی میں کوئی راستہ تھوڑی تھا منزل تھا محبت کی اگر پہلی نظر انداز کرتی دوسری بڑھتی گلے پر نیزہ رکھ کر سر جھکانے کو کہا اس ...

    مزید پڑھیے

    ایک دفعہ جو ترے زیر اثر اندھا ہوا

    ایک دفعہ جو ترے زیر اثر اندھا ہوا اگلی دفعہ بھی وہی ہوگا اگر اندھا ہوا میرے اندر روشنی تھی خون تو تھا ہی نہیں وار کرنے والا پہلے وار پر اندھا ہوا وہ نظر آتا ہے تو پھر کچھ نظر آتا نہیں اس کو جس جس نے بھی دیکھا عمر بھر اندھا ہوا سب اسی کو دیکھ کر آئے ہیں راہ عشق پر جس کا آغاز سفر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی عشق میں اتنی ہی دیر ٹکتا ہے (ردیف .. ت)

    کوئی بھی عشق میں اتنی ہی دیر ٹکتا ہے کہ جیسے سامنے سوئی کے کچھ غبارے دوست اب اپنی عمر سے باتیں بڑی نہیں کرنی مجھے بزرگ سمجھنے لگے ہیں سارے دوست میں اس کو فون کروں اور وہ کہے جی کون یہ دل کی ضد ہے کہ فوری کہوں تمہارے دوست یہ عاشقی ہے جو کرتی ہے دل کو دریا بھی پھر اس کے بعد دکھائے ...

    مزید پڑھیے

    مسافر کو سفر کا مسئلہ ہے

    مسافر کو سفر کا مسئلہ ہے اگر تو ہے مگر کا مسئلہ ہے صحافی کو ترے کچے مکاں سے ہے لینا کیا خبر کا مسئلہ ہے میں صاحب مارنے آیا ہوں تم کو یہ میرے اپنے سر کا مسئلہ ہے گھڑی پر وقت دیکھو کیا ہوا ہے مجھے جانا ہے گھر کا مسئلہ ہے یہ ہفتے یا مہینے کا نہیں ہے محبت عمر بھر کا مسئلہ ہے نہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    موت کی کب رکی ہے گاڑی دوست

    موت کی کب رکی ہے گاڑی دوست چاہے تھوڑی بھی ہو سواری دوست وہ وسیلے سے خواب میں آئی پہلی دیکھی گئی تھی اس کی دوست لڑکے کی دوستی کی باتیں ہیں لڑکی ہوتی ہے سب سے اچھی دوست ہم دو بندے ہیں اور سگریٹ ایک اب خبر ہوگی دوستی کی دوست جتنی تم نے سنا دی مجھ کو بات اتنی برداشت مجھ میں تھی بھی ...

    مزید پڑھیے

    صرف پٹری بنی رہی مجھ میں

    صرف پٹری بنی رہی مجھ میں ریل گاڑی نہیں چلی مجھ میں کچھ نہ کچھ کچھ سے کچھ نہیں بنتے ایسے کچھ کچھ پڑے کئی مجھ میں اس کی آنکھیں بنائی ماچس پہ ایک سگرٹ سی جل گئی مجھ میں غم کے خالق نے مجھ سے پوری کی تھوڑی سی بھی نہیں کمی مجھ میں میر کی لیک ٹک میں اٹکے ہیں کچھ روایت کے مصحفی مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تو زندہ ہیں کہتے ہو یارا کیا ہوگا

    ابھی تو زندہ ہیں کہتے ہو یارا کیا ہوگا ہمارے بعد نہ جانے تمہارا کیا ہوگا ہمارا خود پہ گزارا نہیں ہے مدت سے ہمارے ساتھ کسی کا گزارا کیا ہوگا وہ میرے ساتھ غریبی میں بھی بہت خوش ہے شب سیاہ جب آئی ستارہ کیا ہوگا یہ دیکھنے کے لئے کیوں نہ ایک دن مر جائیں ہمارے ساتھ اسی دن دوبارہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    گھس گھسا کر سہی رواں تو ہے

    گھس گھسا کر سہی رواں تو ہے دل بڑھاپے میں بھی جواں تو ہے گو مضامیں نہیں ہمارے پاس شاعری کے لئے زباں تو ہے راز تو نا ہوا جو بتلا دوں ورنہ تو اچھا راز داں تو ہے غصے میں عشق کو کہا گالی اور تو کہہ رہی ہے ہاں تو ہے تیری تصویر کھینچنے کے بعد کیمرہ زیب داستاں تو ہے عقل رہتی ہے غم جہاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2