وہی آتی وہی جاتی وہی رکتی وہی بڑھتی
وہی آتی وہی جاتی وہی رکتی وہی بڑھتی اسی سے دوستی ہوتی اسی سے دشمنی بڑھتی مجھے جانے دیا ہوتا تو تم اتنی نہیں بجھتیں مری رفتار بڑھتی اور تمہاری روشنی بڑھتی میں کوئی راستہ تھوڑی تھا منزل تھا محبت کی اگر پہلی نظر انداز کرتی دوسری بڑھتی گلے پر نیزہ رکھ کر سر جھکانے کو کہا اس ...