مژدم خان کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    حسین عورتوں کو چھوڑ کر عجب سب تھے

    حسین عورتوں کو چھوڑ کر عجب سب تھے کوئی ہمارا نہ تھا صاحب نسب سب تھے میں صرف اس لئے زندہ ہوں جب عذاب آئے تو اس سے آنکھیں ملا کر کہوں کہ سب سب تھے حسین عورتیں لشکر میں بھرتی کر دی گئیں شکست ہو گئی دشمن کو کیونکہ اب سب تھے قیامت آئی تو شکوے کے طور پر میں نے مذاق اڑایا کہاں رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

    چشم کا کر رہا ہوں تر تبدیل

    چشم کا کر رہا ہوں تر تبدیل ہو نہیں پا رہا مگر تبدیل اک ضرورت کو دوسری کے ساتھ لوگ کرتے ہیں عمر بھر تبدیل وہاں پھر عشق کے ہوئے مطلب جہاں ہوتے تھے صرف گھر تبدیل یہ تو بس تھان ہے رکھو تم ہاتھ ہونے لگ جائے دل کا بر تبدیل ایک لڑکی بھی اس میں رہتی ہے دل کرو مجھ سے سوچ کر تبدیل جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    اگر کہنے سے پہلے ہو رہا ہے

    اگر کہنے سے پہلے ہو رہا ہے نہ پوچھو کس طرح سے ہو رہا ہے محبت وقت سے پہلے تو کر لی گھڑی کا شوق کیسے ہو رہا ہے ہمارے دل میں کچھ اس کی وجہ سے وہ مانے یا نہ مانے ہو رہا ہے تماشا دیکھنے آئی ہو میرا کہ کیسے چاند ٹکڑے ہو رہا ہے تری فوٹو بنا کر کیا بتاؤں کہ کیا کچھ کیمرے پے ہو رہا ...

    مزید پڑھیے

    بھائی کمال کر دیا دیوار کھینچ کر

    بھائی کمال کر دیا دیوار کھینچ کر پہلے یہ کام ہوتا تھا تلوار کھینچ کر اتنا جھکا دیا ہے ترے ہجر نے مجھے بچہ بھی سر سے لے گیا دستار کھینچ کر کردار بھی دکھاتا اگر شکل کی طرح دے مارتے زمیں پہ مجھے یار کھینچ کر یہ کائنات میرے تخیل سے چھوٹی ہے دیکھا ہے اس کو میں نے کئی بار کھینچ ...

    مزید پڑھیے

    آدمی آدمی کے بس کا نہیں

    آدمی آدمی کے بس کا نہیں اور یہ قصہ سو برس کا نہیں صرف تصویر کھینچ سکتا ہے دکھ ترے کیمرے کے بس کا نہیں جب یہ آتی ہے تو نہیں جاتی آگہی ہے حضور چسکا نہیں جلتی بتی ہے وہ ہوا ہوں میں مسئلہ صرف دسترس کا نہیں رکشے والے نے اس کو بتلایا یہ ترا منتظر ہے بس کا نہیں

    مزید پڑھیے

تمام