مزمل عباس شجر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    فراز دار کو ذوق جنوں تلاش کرے

    فراز دار کو ذوق جنوں تلاش کرے یہ دل کہ تیری نظر کا فسوں تلاش کرے سکون کے لیے پہلے نظر نظر سے ملے نظر ملا کے یہ دل پھر سکوں تلاش کرے کسی نے زہد کیا اور تو کوئی مست ہوا جسے تو یوں نہیں ملتا وہ یوں تلاش کرے لو آج رمز نہاں کو عیاں کروں کہ بشر بروں پہ ثبت ہے تختی دروں تلاش کرے تمام ...

    مزید پڑھیے

    زخم تازہ کیے کچھ اور مسیحائی نے

    زخم تازہ کیے کچھ اور مسیحائی نے پھیر لی آنکھ تماشے سے تماشائی نے دیکھنے والے کا دل ہاتھ پہ لے آئی ہے کیا فسوں پھونک دیا ہے تری انگڑائی نے مسکراؤں تو نمی آنکھ میں آ جاتی ہے یوں اچھالا ہے مجھے درد کی گہرائی نے آہ و زاری کے سوا پاس مرے کچھ بھی نہیں کاٹ کر رکھ دیا مجھ کو مری تنہائی ...

    مزید پڑھیے

    ملن نہ رائیگاں جائے سمے سے پار ملیں

    ملن نہ رائیگاں جائے سمے سے پار ملیں کہ ایک دوسرے کا بن کے ہم قرار ملیں عجیب اپنا مقدر عجیب محرومی کہ تیرے ہوتے ہوئے تیرے انتظار ملیں میں نقد جان کو بھی شوق سے رکھوں گروی تمہارے قرب کے لمحے اگر ادھار ملیں بہار پھول دھنک چاندنی گھٹا موسم تمہاری ایک ہنسی پر سبھی نثار ملیں جو ...

    مزید پڑھیے

    غرور بزم طرب کو نمی نے مار دیا

    غرور بزم طرب کو نمی نے مار دیا ہمارے ضبط کو تیری کمی نے مار دیا در نجف سے ذرا اختیار حاصل کر نہ کہہ سکے گا کبھی بے بسی نے مار دیا درون خانۂ ہستی یہ کیسا شور اٹھا بدن میں کال پڑا بیکلی نے مار دیا قلم نے لوح پہ سر رکھ کہ ایسا گریہ کیا غزل نے بین کیے شاعری نے مار دیا دعا جو موت کی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے آنکھ ملے رمز کھلے بات چلے

    آنکھ سے آنکھ ملے رمز کھلے بات چلے دن نکلنے دو کہ پہلو سے مرے رات چلے تیری چوڑی کی کھنک سے ہوا تسخیر یہ دل تیری آنکھوں کے اشاروں پہ خیالات چلے وہ سحر خیز ہنسی وہ ترا شرما جانا کیسے کیسے مری ہستی پہ طلسمات چلے ذکر کو نیزے کی رفعت پہ سجایا جس نے رہ گیا حق کا وہ مرکز سو مضافات ...

    مزید پڑھیے

تمام