وہ روکتا ہے مجھے شہر میں نکلنے سے
وہ روکتا ہے مجھے شہر میں نکلنے سے بھڑک اٹھوں نہ کہیں آندھیوں میں جلنے سے یہ طرز تلخ نوائی کچھ اتنی سہل نہیں زباں پہ آبلے پڑ جائیں سچ اگلنے سے خلا ہوائی سہاروں سے پر نہیں ہوتا بلند ہوتا ہے انساں کہیں اچھلنے سے خود اپنے آپ سے پوشیدہ رہنا نا ممکن نظر بدلتی نہیں آئنہ بدلنے ...