Muzaffar Warsi

مظفر وارثی

مظفر وارثی کی غزل

    وہ روکتا ہے مجھے شہر میں نکلنے سے

    وہ روکتا ہے مجھے شہر میں نکلنے سے بھڑک اٹھوں نہ کہیں آندھیوں میں جلنے سے یہ طرز تلخ نوائی کچھ اتنی سہل نہیں زباں پہ آبلے پڑ جائیں سچ اگلنے سے خلا ہوائی سہاروں سے پر نہیں ہوتا بلند ہوتا ہے انساں کہیں اچھلنے سے خود اپنے آپ سے پوشیدہ رہنا نا ممکن نظر بدلتی نہیں آئنہ بدلنے ...

    مزید پڑھیے

    دل ہو حساس تو جینے میں بہت گھاٹا ہے

    دل ہو حساس تو جینے میں بہت گھاٹا ہے میں نے خود اپنے ہی زخموں کا لہو چاٹا ہے مجھ پہ احساں ہے مری تیشہ بکف سانسوں کا زندگی تجھ کو پہاڑوں کی طرح کاٹا ہے ڈوب کر دیکھ سمندر ہوں میں آوازوں کا طالب حسن سماعت مرا سناٹا ہے میں چٹانوں کی طرح جن کی کمیں گاہ بنا رفتہ رفتہ انہیں لہروں نے ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں

    مانا کہ مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوں میں انسان ہوں دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھ یوں ڈوب کر نہ دیکھ سمندر نہیں ہوں میں چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں وہ لہر ہوں جو پیاس بجھائے زمین کی چمکے جو آسماں پہ وہ پتھر ...

    مزید پڑھیے

    کب نشاں میرا کسی کو شب ہستی میں ملا

    کب نشاں میرا کسی کو شب ہستی میں ملا میں تو جگنو کی طرح اپنی ہی مٹھی میں ملا بھاگ نکلا تھا جو طوفاں سے چھڑا کر دامن سر ساحل وہی ڈوبا ہوا کشتی میں ملا آنکھ روشن ہو تو دنیا کے اندھیرے کیا ہیں رستہ مہتاب کو راتوں کی سیاہی میں ملا میں جلاتا رہا تیرے لیے لمحوں کے چراغ تو گزرتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے

    ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہیں لاشوں کی طرح اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس بولتا جہل ہے بد ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا

    ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا دیوار سے بھونچال کو روکا نہیں جاتا دعووں کی ترازو میں تو عظمت نہیں تلتی فیتے سے تو کردار کو ناپا نہیں جاتا فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا چور اپنے گھروں میں تو نہیں نقب لگاتے اپنی ہی کمائی کو تو ...

    مزید پڑھیے

    میری سوچ مجھے کس رتبے پر لے آئی

    میری سوچ مجھے کس رتبے پر لے آئی دائرۂ ہستی اک نقطے پر لے آئی جب دنیا کو میں نے کور نظر ٹھہرایا میری آنکھیں اپنے چہرے پر لے آئی میں تو اک سیدھی پگڈنڈی پر نکلا تھا پگڈنڈی مجھ کو چوراہے پر لے آئی یوں محسوس ہوا اپنی گہرائی میں جا کر جیسے کوئی موج کنارے پر لے آئی صحرا میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا

    میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا اس کے بغیر میں بھی کوئی مر نہیں گیا دنیا میں گھوم پھر کے بھی ایسے لگا مجھے جیسے میں اپنی ذات سے باہر نہیں گیا کیا خوب ہیں ہماری ترقی پسندیاں زینے بنا لیے کوئی اوپر نہیں گیا جغرافیے نے کاٹ دیے راستے مرے تاریخ کو گلہ ہے کہ میں گھر نہیں گیا ایسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4