Muzaffar Warsi

مظفر وارثی

مظفر وارثی کی نظم

    تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں

    تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں تم اپنے پیچھے چھپے ہوئے ہو بغور دیکھوں تمہیں تو مجھ کو شرارتوں پر ابھارتی ہیں تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں لہو کو شعلہ بدست کر دیں یہ پتھروں کو بھی مست کر دیں حیات کی سوکھتی رتوں میں بہار کا بند و بست کر دیں کبھی گلابی کبھی سنہری سمندروں سے زیادہ ...

    مزید پڑھیے

    کربلا

    لبوں پہ الفاظ ہیں کہ پیاسوں کا قافلہ ہے نمی ہے یہ یا فرات آنکھوں سے بہہ رہی ہے حیات آنکھوں سے بہہ رہی ہے سپاہ فسق و فجور یلغار کر رہی ہے دلوں کو مسمار کر رہی ہے لہو لہو ہیں ہماری سوچیں برہنہ سر ہے حیا تمنائیں بال نوچیں وفا کے بازو کٹے ہوئے ہیں ہلاکتوں کے غبار سے زندگی کے میداں پٹے ...

    مزید پڑھیے

    بازار

    ایک مجبور کا تن بکتا ہے من بکتا ہے ان دکانوں میں شرافت کا چلن بکتا ہے سودا ہوتا ہے اندھیروں میں گناہوں کا یہاں زندگی نام ہے ہنستی ہوئی آہوں کا یہاں زندہ لاشوں کے لیے سرخ کفن بکتا ہے جھوٹی الفت کے اشاروں پہ وفا رقص کرے چند سکوں کے چھناکے پہ حیا رقص کرے حسن معصوم کا بے ساختہ پن بکتا ...

    مزید پڑھیے