نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا
نقش دل پر کیسی کیسی صورتوں کا رہ گیا کتنی لہریں ہم سفر تھیں پھر بھی پیاسا رہ گیا کیسی کیسی خواہشیں مجھ سے جدا ہوتی گئیں کس قدر آباد تھا اور کتنا تنہا رہ گیا ڈھونڈنے نکلا تھا آوازوں کی بستی میں اسے سوچ کر ویراں گزر گاہوں پہ بیٹھا رہ گیا اس سے ملنا یاد ہے مل کر بچھڑنا یاد ہے کیا ...