Muzaffar Shikoh

مظفر شکوہ

مظفر شکوہ کی غزل

    غم دروں کا کوئی ترجماں نہیں نہ سہی

    غم دروں کا کوئی ترجماں نہیں نہ سہی جو زخم دل بھی دہان فغاں نہیں نہ سہی یہ کم نہیں ہے کہ آنکھوں میں دل اتر آیا تمہارے سامنے منہ میں زباں نہیں نہ سہی یہاں تو کوئی نہیں جس کا دل ہلا دو گے جگر میں طاقت ضبط فغاں نہیں نہ سہی تجھی سے شکوۂ درد نہاں کریں اے دل ترے سوا جو کوئی راز داں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جان اک بت پہ فدا کرتے ہو کیا کرتے ہو

    جان اک بت پہ فدا کرتے ہو کیا کرتے ہو پھر بھی امید وفا کرتے ہو کیا کرتے ہو ہم سے پیمان وفا کرتے ہو کیا کرتے ہو ترک دستور وفا کرتے ہو کیا کرتے ہو وعدہ کرتے ہو وفا کرتے ہو کیا کرتے ہو جرم قانون جفا کرتے ہو کیا کرتے ہو کر کے کونین کو زنجیرئ گیسوئے دراز زلف پیچاں کو دوتا کرتے ہو کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل اختیار میں ہے نہ جاں اختیار میں

    دل اختیار میں ہے نہ جاں اختیار میں ساقی نے کیا ملا دیا کیف بہار میں تھے چار دن جو زندگئ مستعار میں دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں ساقی کی اک نظر بھی اگر ہم پہ پڑ گئی توبہ کا خون کر کے رہیں گے بہار میں اس بت سے کر کے ذکر وفا ہائے کیا کیا اک پیچ ڈال دی دل بے اعتبار میں تھی کس کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2