Muzaffar Hanfi

مظفر حنفی

ممتاز جدید شاعروں میں معروف

One of the prominent modern poets.

مظفر حنفی کی غزل

    ہاتھوں میں سجتے ہیں چھالے جیسی تیری مرضی

    ہاتھوں میں سجتے ہیں چھالے جیسی تیری مرضی سکھ داتا دکھ دینے والے جیسی تیری مرضی بستی بستی گھور اندھیرا یا انگارے برسیں صحرا صحرا نرم اجالے جیسی تیری مرضی برحق ہے تو پتھر پتھر پھول کھلانے والے زرخیزی میں بنجر ڈالے جیسی تیری مرضی بھرتے ہیں ہنکاری تیری آتے جاتے بادل گونج رہے ...

    مزید پڑھیے

    کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں

    کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں ہمیں دیکھو کہیں سے دل جلے معلوم ہوتے ہیں مہینوں سے جو خالی تھا وہ کمرہ اٹھ گیا شاید یہ الہڑ پن یہ معصومی نئے معلوم ہوتے ہیں سمٹ آتی تھی کس اپنائیت کے ساتھ وہ کٹیا عمارت میں تو ہم دبکے ہوئے معلوم ہوتے ہیں غموں پر مسکرا لیتے ہیں لیکن مسکرا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں ویرانی سی ہے پلکیں بھیگی بال کھلے

    آنکھوں میں ویرانی سی ہے پلکیں بھیگی بال کھلے تو بے وقت پشیماں کیوں ہے ہم پر بھی کچھ حال کھلے ترک وفا پر سوچا تھا حافظ صاحب سے بات کروں اب ڈرتا ہوں جانے کیسی الٹی سیدھی فال کھلے لاکھوں کا حق مار چکے ہو چین کہاں سے پاؤ گے پیدل آگے سرکاؤ تو فرزیں کی بھی چال کھلے باتوں سے تو ناصح کو ...

    مزید پڑھیے

    جاں بہ لب ویسے ہی تھے اور ہمیں مار چلا

    جاں بہ لب ویسے ہی تھے اور ہمیں مار چلا دھوپ کے ساتھ کہاں سایۂ دیوار چلا باز گشتوں کے تعاقب سے پریشاں ہو کر میں بھی آواز کے جنگل میں دھواں دھار چلا میں نے ہم زاویہ قابو نہیں پایا اب تک اے تمنا مرے سینے میں نہ تلوار چلا یہ سفر وہ ہے جہاں سانس کے پر جلتے ہیں تجھ کو ضد ہے تو پھر اے ...

    مزید پڑھیے

    خشک آنکھوں سے نکل کر آسماں پر پھیل جا

    خشک آنکھوں سے نکل کر آسماں پر پھیل جا اے غبار آرزو تا حد منظر پھیل جا موتیوں کی آبروئیں لوٹنے والے بہت سیپ کے قیدی سمندر در سمندر پھیل جا یوں پلک پر جگمگانا دو گھڑی کا عیش ہے روشنی بن کر مرے اندر ہی اندر پھیل جا آ مرے سینے سے لگ جا تو اگر سیلاب ہے اور خوشبو ہے تو جا بستی میں گھر ...

    مزید پڑھیے

    دریائے شب کے پار اتارے مجھے کوئی

    دریائے شب کے پار اتارے مجھے کوئی تنہائی ڈس رہی ہے پکارے مجھے کوئی گو جانتا ہوں سب ہی نشانے پہ ہیں یہاں پاگل ہوں چاہتا ہوں نہ مارے مجھے کوئی مٹھی صدف نے بھینچ رکھی ہے کہ چھو کے دیکھ موتی پکارتا ہے ابھارے مجھے کوئی کانٹوں میں رکھ کے پھول ہوا میں اڑا کے خاک کرتا ہے سو طرح سے اشارے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک پل کا ساتھ بوقت نماز ہے

    وہ ایک پل کا ساتھ بوقت نماز ہے محمود آسماں پہ زمیں پر ایاز ہے جینے میں کیا کشش ہے مگر دیکھتے ہیں ہم کتنی تمہارے ظلم کی رسی دراز ہے مانا کہ التفات کے عادی نہیں ہو تم لیکن برائے مشق ستم کیا جواز ہے اس انجمن میں بات نہیں بن سکی مگر اللہ کو سنا ہے بڑا کارساز ہے اپنی کہو ہماری سنو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4