آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا
آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا ہر زخم کا علاج ترا درد ہو گیا چہرے کی ہے تلاش ہر اک فرد کو جہاں اس انجمن سے جو بھی اٹھا فرد ہو گیا کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا گمراہیوں نے دھول اڑا دی مذاق میں ہر نقش پائے راہنما گرد ہو گیا اس عہد نو کو لہجۂ ...