ہاتھوں میں سجتے ہیں چھالے جیسی تیری مرضی
ہاتھوں میں سجتے ہیں چھالے جیسی تیری مرضی
سکھ داتا دکھ دینے والے جیسی تیری مرضی
بستی بستی گھور اندھیرا یا انگارے برسیں
صحرا صحرا نرم اجالے جیسی تیری مرضی
برحق ہے تو پتھر پتھر پھول کھلانے والے
زرخیزی میں بنجر ڈالے جیسی تیری مرضی
بھرتے ہیں ہنکاری تیری آتے جاتے بادل
گونج رہے ہیں ندی نالے جیسی تیری مرضی
تیرا ہی اعلان کروں میں تیرے ہی گن گاؤں
میرے ہی ہونٹوں پر چھالے جیسی تیری مرضی