اک مصرف اوقات شبینہ نکل آیا
اک مصرف اوقات شبینہ نکل آیا ظلمت میں تری یاد کا زینہ نکل آیا ہر چند کہ محفل نے مری قدر بہت کی اکتا کے انگوٹھی سے نگینہ نکل آیا پھر کوہ کنی ڈھال رہی ہے نئے تیشے پھر فخر سے چٹان کا سینہ نکل آیا سچ مچ وہ تغافل سے کنارہ ہی نہ کر لے میں سوچنے بیٹھا تو پسینہ نکل آیا غوطہ جو لگایا ہے ...