Muzaffar Hanfi

مظفر حنفی

ممتاز جدید شاعروں میں معروف

One of the prominent modern poets.

مظفر حنفی کی غزل

    آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا

    آلام روزگار کا منہ زرد ہو گیا ہر زخم کا علاج ترا درد ہو گیا چہرے کی ہے تلاش ہر اک فرد کو جہاں اس انجمن سے جو بھی اٹھا فرد ہو گیا کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا گمراہیوں نے دھول اڑا دی مذاق میں ہر نقش پائے راہنما گرد ہو گیا اس عہد نو کو لہجۂ ...

    مزید پڑھیے

    یوں توڑ نہ مدت کی شناسائی ادھر آ

    یوں توڑ نہ مدت کی شناسائی ادھر آ آ جا مری روٹھی ہوئی تنہائی ادھر آ مجھ کو بھی یہ لمحوں کا سفر چاٹ رہا ہے مل بانٹ کے رو لیں اے مرے بھائی ادھر آ اے سیل روان ابدی زندگی نامی میں کون سا پابند ہوں ہرجائی ادھر آ اس نکہت و رعنائی سے کھائے ہیں کئی زخم اے تو کہ نہیں نکہت و رعنائی ادھر ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تو پائے سفر کو راہ حیات کم تھی

    کہیں تو پائے سفر کو راہ حیات کم تھی قدم بڑھایا تو سیر کو کائنات کم تھی سوائے میرے کسی کو جلنے کا ہوش کب تھا چراغ کی لو بلند تھی اور رات کم تھی خیال صحرائے ذات میں اس مقام پر تھا جہاں کہ گنجائش فرار و نجات کم تھی وہ فرد بخشش کہ جس کی تکمیل کی ہے میں نے نگاہ ڈالی تو اس میں اپنی ہی ...

    مزید پڑھیے

    بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار

    بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار ہر اک طرف در و دیوار پر در و دیوار مجھے بھی در بدری میں ہی لطف آتا ہے مری بلا سے فراہم نہ کر در و دیوار ہمارے گھر میں تو مینار بن گئی ہر اینٹ چھتوں کی حد میں اٹھاتے ہیں سر در و دیوار گھٹا کا کیا ہے برس کر نکل گئی آگے یہاں سسکتے رہے رات بھر در و ...

    مزید پڑھیے

    غوغا کھٹ پٹ چیخم دہاڑ

    غوغا کھٹ پٹ چیخم دہاڑ اف آوازوں کے جھنکاڑ رات گھنا جنگل اور میں ایک چنا کیا پھوڑے بھاڑ مجنوں کا انجام تو سوچ یار مرے مت کپڑے پھاڑ ظلمت مارے گی شب خون روشنیوں کی لے کر آڑ اپنا گنجا چاند سنبھال میرے سر پر دھول نہ جھاڑ آخر تجھ کو مانیں گے نقادوں کو خوب لتاڑ دیکھو کب تک باقی ...

    مزید پڑھیے

    سوکھا بانجھ مہینہ مولا پانی دے

    سوکھا بانجھ مہینہ مولا پانی دے ساون پیٹے سینہ مولا پانی دے ساری جھیلیں دھول اڑانے والوں کی اندھا ہر آئینہ مولا پانی دے دریا نیکی سوکھی کھیتی خود غرضی بھوکا پیٹ کمینہ مولا پانی دے فصلیں آتے جاتے لشکر کاٹے گا اپنے بھاگ پسینہ مولا پانی دے مچھلی ہانپ رہی ہے سانسیں لینے کو کیچڑ ...

    مزید پڑھیے

    شامیانے مری غیبت میں ہوا تانتی ہے

    شامیانے مری غیبت میں ہوا تانتی ہے گاؤں میں میرے نہ ہونے سے بڑی شانتی ہے وہ بگولا ہے کہ اڑنے پہ سدا آمادہ میں جو مٹی ہوں تو مٹی بھی کہاں مانتی ہے دیکھنا کیسے ہمکنے لگے سارے پتھر میری وحشت کو تمہاری گلی پہچانتی ہے پھول بنتی ہے کلی ہنستے ہنساتے لیکن اس کے دل پہ جو گزرتی ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    باب طلسم ہوش ربا مل گیا مجھے

    باب طلسم ہوش ربا مل گیا مجھے میں خود کو ڈھونڈتا تھا خدا مل گیا مجھے جانا کہ ریگ زار کے سینے پہ زخم ہیں سایہ جو راستے میں پڑا مل گیا مجھے ویرانیوں سے اس نے مرا حال سن لیا تنہائیوں سے اس کا پتہ مل گیا مجھے شہرت کے آسمان پر اڑنے لگا تھا میں رستے میں آگہی کا خلا مل گیا مجھے دنیا تو ...

    مزید پڑھیے

    اب دو بہ دو تجھ سے بات ہووے

    اب دو بہ دو تجھ سے بات ہووے جو کچھ بھی ہمارے ساتھ ہووے بازیچہ بنی ہوئی ہے دنیا تو چال چلے تو مات ہووے چہرے پہ گرا کے اپنی زلفیں تو حکم کرے تو رات ہووے شرمائے تو کیفیت سے لبریز پیمانہ کائنات ہووے تجھ نور صفات کے مقابل ہووے تو ہماری ذات ہووے ہے قید حیات پیچ در پیچ مر جائیں اگر ...

    مزید پڑھیے

    وجود غیب کا عرفان ٹوٹ جاتا ہے

    وجود غیب کا عرفان ٹوٹ جاتا ہے صریر خامہ سے وجدان ٹوٹ جاتا ہے جو ہو سکے تو کرو عام لاابالی پن خودی کے بوجھ سے انسان ٹوٹ جاتا ہے سنائیے وہ لطیفہ ہر ایک جام کے ساتھ کہ ایک بوند سے ایمان ٹوٹ جاتا ہے سجانے لگتا ہوں جب کچھ حسین یادوں کے پھول مرے خیال کا گلدان ٹوٹ جاتا ہے تو لازمی بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4