اب دو بہ دو تجھ سے بات ہووے

اب دو بہ دو تجھ سے بات ہووے
جو کچھ بھی ہمارے ساتھ ہووے


بازیچہ بنی ہوئی ہے دنیا
تو چال چلے تو مات ہووے


چہرے پہ گرا کے اپنی زلفیں
تو حکم کرے تو رات ہووے


شرمائے تو کیفیت سے لبریز
پیمانہ کائنات ہووے


تجھ نور صفات کے مقابل
ہووے تو ہماری ذات ہووے


ہے قید حیات پیچ در پیچ
مر جائیں اگر نجات ہووے


وہ شعر کہو میاں مظفرؔ
آئینہ شش جہات ہووے