مصور فیروزپوری کی غزل

    ڈھونڈ جگنو کوئی ظلمت کو مٹانے والا

    ڈھونڈ جگنو کوئی ظلمت کو مٹانے والا اب تو سورج سے اندھیرا نہیں جانے والا ہر کسی کو نہ دکھا اپنے غموں کے زیور کانچ کی آنکھ میں آنسو نہیں آنے والا میرے احباب مرے حال پہ روتے ہیں مگر کاش ہوتا کوئی گرتے کو اٹھانے والا تیرے چہرے پہ جو رونق ہے مرے عشق سے ہے صرف غازہ سے نہیں نور یہ آنے ...

    مزید پڑھیے

    میں تم کو سوچ رہا ہوں مگر اداس نہیں

    میں تم کو سوچ رہا ہوں مگر اداس نہیں تو آبشار سکوں ہے بدن کی پیاس نہیں بنا چھوئے ہی مرے خواب چوم لیتا ہو بہت قریب ہو حالانکہ میرے پاس نہیں خزاں کی رت میں بھی خوشبو سنبھال رکھی ہے میں تم سے دور ہوا ہوں مگر اداس نہیں قریب آن کے بیٹھو مگر گلے نہ لگو دوا جو دل کے لئے ہے بدن کو راس ...

    مزید پڑھیے

    میں نکل کے آ گیا ہوں تری بندگی سے آگے

    میں نکل کے آ گیا ہوں تری بندگی سے آگے ابھی کتنا راستہ ہے مری زندگی سے آگے تری شمع چھوڑ آیا تری مسجدوں میں یا رب میں تجھی کو ڈھونڈتا ہوں تری روشنی سے آگے مرا حال ہو کچھ ایسا تجھے پا کے بھول جاؤں کوئی ایسی بے خودی ہو مری بے خودی سے آگے جہاں موت سمجھوں اپنی وہیں زندگی جواں ہو کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دل کے سکوں کے واسطے بھٹکے کہاں کہاں

    دل کے سکوں کے واسطے بھٹکے کہاں کہاں ٹوٹے ہزار مرتبہ بکھرے کہاں کہاں آخر تو بہہ گیا مری آنکھوں سے زار زار اشکوں کا آبشار ہے سمٹے کہاں کہاں جب حادثے ہی حادثے اپنا نصیب ہیں کس کس پہ روئے آنکھ یہ برسے کہاں کہاں خوشبو ہماری پا کے وہ لوٹ آئے گا کبھی برسوں اسی امید میں مہکے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    بڑھا کے ہاتھ زمیں سے اٹھا لیا جائے

    بڑھا کے ہاتھ زمیں سے اٹھا لیا جائے جو بچ گیا ہے اسی کو بچا لیا جائے انا کی جنگ نے برباد کر دیے رشتے اگرچہ عشق ہے تو سر جھکا لیا جائے ہمارے دل پہ کبھی آپ کی حکومت تھی تو کیوں نہ آپ سے ہی مشورہ لیا جائے کہ جگمگاتی اداسی ہے شہر میں تیرے چلو اداسی کا مل کر مزا لیا جائے اٹھے تو چل ہی ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈھ جگنو کوئی ظلمت کو مٹانے والا

    ڈھونڈھ جگنو کوئی ظلمت کو مٹانے والا اب تو سورج سے اندھیرا نہیں جانے والا ہر کسی کو نہ دکھا اپنے غموں کے زیور کانچ کی آنکھ میں آنسو نہیں آنے والا میرے احباب مرے حال پہ روتے ہیں مگر کاش ہوتا کوئی گرتے کو اٹھانے والا تیرے چہرے پہ جو رونق ہے مرے عشق سے ہے صرف غازے سے نہیں نور یہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق اب جاوداں نہیں ملتا

    عشق اب جاوداں نہیں ملتا یہ فرشتہ یہاں نہیں ملتا آپ لاکھوں میں ایک ہیں صاحب میرے جیسا کہاں نہیں ملتا آپ نے لکھ تو دی کتابیں سو کوئی مصرع رواں نہیں ملتا راہ کے پتھروں سے یاری کر روز تو کارواں نہیں ملتا تم گماں میں ہو تو رہو کچھ روز سبھی کو یہ سماں نہیں ملتا خاک اپنی جبیں پہ مل ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تو محبت کی اتنی سی کہانی ہے

    اپنی تو محبت کی اتنی سی کہانی ہے ٹوٹی ہوئی کشتی ہے ٹھہرا ہوا پانی ہے اک پھول کتابوں میں دم توڑ گیا لیکن کچھ یاد نہیں آتا یہ کس کی نشانی ہے بکھرے ہوئے پنوں سے یادیں سی جھلکتی ہیں کچھ تیری کہانی ہے کچھ میری کہانی ہے ساون کی بہاروں میں نغمہ ہیں نہ جھولے ہیں آکاش کی آنکھوں میں روتا ...

    مزید پڑھیے

    اک تو وعدہ کہ تمہیں چھوڑ کے جانا بھی نہ تھا

    اک تو وعدہ کہ تمہیں چھوڑ کے جانا بھی نہ تھا دوسرا کوئی بچھڑنے کا بہانہ بھی نہ تھا کاغذی ناؤ میں سامان مرا لاکھوں کا اور دریا کے سوا کوئی ٹھکانا بھی نہ تھا کاٹ کر پیڑ مکاں اپنا بنانا تھا مگر ان پرندوں کے مکانوں کو گرانا بھی نہ تھا انقلاب آئے گا سنتے ہیں ضرور آئے گا تھک گئی آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    وہ سردی سے ٹھٹھرتا ہے نہ گرمی ہی ستاتی ہے

    وہ سردی سے ٹھٹھرتا ہے نہ گرمی ہی ستاتی ہے یہ موسم ہار جاتے ہیں غریبی جیت جاتی ہے مرے رہبر ہٹا چشمہ تجھے منظر دکھاتا ہوں یہ ٹولی بھوکے بچوں کی غضب تھالی بجاتی ہے مرے رب چاند پونم کا ذرا چورس ہی کر دے تو گولائی دیکھتا ہوں میں تو روٹی یاد آتی ہے یہ منظر دیکھتا ہوں میں تو آنکھیں ...

    مزید پڑھیے