ڈھونڈھ جگنو کوئی ظلمت کو مٹانے والا

ڈھونڈھ جگنو کوئی ظلمت کو مٹانے والا
اب تو سورج سے اندھیرا نہیں جانے والا


ہر کسی کو نہ دکھا اپنے غموں کے زیور
کانچ کی آنکھ میں آنسو نہیں آنے والا


میرے احباب مرے حال پہ روتے ہیں مگر
کاش ہوتا کوئی گرتے کو اٹھانے والا


تیرے چہرے پہ جو رونق ہے مرے عشق سے ہے
صرف غازے سے نہیں نور یہ آنے والا


ان اجالوں کے طلب گار تو سب ہیں لیکن
ہے کوئی خون چراغوں کو پلانے والا


تیری تصویر کبھی تیرا بدل ہو نہ سکی
صرف رنگوں میں نہیں حسن سمانے والا


اپنے دامن میں دعاؤں کے خزانے بھر لو
پھر یہ درویش نہیں لوٹ کے آنے والا