Murtaza Ali Shad

مرتضی علی شاد

مرتضی علی شاد کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا

    دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا پاؤں دھرتی پر نہ تھے اور آسماں سر پر نہ تھا خود ہمیں کو خودکشی کا شوق تھا چارہ گرو دوستوں کی آستینوں میں کوئی خنجر نہ تھا ہر پڑاؤ ایک شب کے واسطے منزل بنا جس کی خاطر در بدر بھٹکے ہمارا گھر نہ تھا قرض مٹی کا تھا مٹی کے حوالے کر دیا وہ جو ہم ...

    مزید پڑھیے

    گلشن گلشن خاک اڑی اور ویرانوں میں پھول کھلے

    گلشن گلشن خاک اڑی اور ویرانوں میں پھول کھلے اب کے برس یوں موسم بدلا زندانوں میں پھول کھلے خوشبو رت نے جاتے جاتے دل پر ایسی دستک دی بھولی بسری یادیں جاگیں گل دانوں میں پھول کھلے جوئے لہو آنکھوں سے پھوٹی کشت وفا سیراب ہوئی خون گلو جب دشت پہ چمکا افسانوں میں پھول کھلے ڈوب سکو تو ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو کا جسم نور کا پیکر بدل گیا

    خوشبو کا جسم نور کا پیکر بدل گیا شبنم کی سرد آگ سے پتھر پگھل گیا تتلی کے پیچھے دوڑتے بچے کو کیا ملا ہاتھوں میں رنگ رہ گیا پاؤں پھسل گیا آنچل میں دھوپ زلف میں شعلوں کی آنچ ہے جائیں کہاں کہ پیار کا موسم بدل گیا ماضی کی خانقاہ سے باہر تو دیکھیے خوابوں کی رت چلی گئی سکہ بدل ...

    مزید پڑھیے

    لفظ گونگے ہو گئے لہجے کی عیاری کے بعد

    لفظ گونگے ہو گئے لہجے کی عیاری کے بعد وہ برہنہ ہو گیا اتنی اداکاری کے بعد چند بوسیدہ کتابیں کرم خوردہ کچھ ورق یہ صلہ بھی کم نہیں اک جرم فن کاری کے بعد رات کے منظر کھلی آنکھوں میں پتھر ہو گئے خواب میں جاگے ہوئے لگتے ہیں بیداری کے بعد آنسوؤں کو قہقہوں کا روپ دے جاتا ہے وہ اس طرح ...

    مزید پڑھیے

    لکھ رہا ہے ہمارے چہروں پر

    لکھ رہا ہے ہمارے چہروں پر روز اک خواب وقت کا خنجر وہ کہیں اور سو گیا جا کر رات بھر جاگتا رہا بستر تیز آندھی سے اور کچھ نہ ہوا لے گئی مجھ غریب کا چھپر دیکھ کر اس کو جھیل کی مانند پھینکنا ہی پڑا ہے مجھے کنکر گھر کی تعریف میں نہیں آتا پھر بھی کہنے کو ہے یہ میرا گھر اس نے پھینکا نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام