دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا
دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا پاؤں دھرتی پر نہ تھے اور آسماں سر پر نہ تھا خود ہمیں کو خودکشی کا شوق تھا چارہ گرو دوستوں کی آستینوں میں کوئی خنجر نہ تھا ہر پڑاؤ ایک شب کے واسطے منزل بنا جس کی خاطر در بدر بھٹکے ہمارا گھر نہ تھا قرض مٹی کا تھا مٹی کے حوالے کر دیا وہ جو ہم ...