لفظ گونگے ہو گئے لہجے کی عیاری کے بعد
لفظ گونگے ہو گئے لہجے کی عیاری کے بعد
وہ برہنہ ہو گیا اتنی اداکاری کے بعد
چند بوسیدہ کتابیں کرم خوردہ کچھ ورق
یہ صلہ بھی کم نہیں اک جرم فن کاری کے بعد
رات کے منظر کھلی آنکھوں میں پتھر ہو گئے
خواب میں جاگے ہوئے لگتے ہیں بیداری کے بعد
آنسوؤں کو قہقہوں کا روپ دے جاتا ہے وہ
اس طرح ہنستا تو ہے لیکن کلا کاری کے بعد
جن کتابوں میں رکھے تھے خواب گزری فصل کے
ہم نے خود ان کو جلا ڈالا نگہ داری کے بعد
اب کسی سے کیا کہیں بدنام وحشت کا سبب
خود بھی شرمندہ ہیں ہم دل کی سبک ساری کے بعد