کھینچ کر یوں لے چلی وحشت بیاباں کی طرف
کھینچ کر یوں لے چلی وحشت بیاباں کی طرف لائیں جیسے طفل بد خو کو دبستاں کی طرف فیض وحشت کا ادائے شکر جب واجب ہوا سر جھکایا ہم نے محراب گریباں کی طرف حاصل جوش جنوں ہے ماتم ہوش و خرد خاک اڑاتے جاتے ہیں وحشی بیاباں کی طرف عقل کے تیغ جنون تیز سے کوچے کٹے کون آئے جادۂ چاک گریباں کی ...