صبح کو حشر بھی ہے کٹ گئی گر آج کی رات
صبح کو حشر بھی ہے کٹ گئی گر آج کی رات
دے رہا ہے مرا دل کل کی خبر آج کی رات
میرے نالوں میں غضب کا ہے اثر آج کی رات
لوگ تھامے ہوئے بیٹھے ہیں جگر آج کی رات
ضبط مانع ہے کہ وہ شوخ شکایت نہ کرے
بے صدا آہ بھی ہے مثل اثر آج کی رات
ٹوٹے پڑتے ہیں فلک سے بھی ستارے پیہم
چننے بیٹھا ہے جو افشاں وہ قمر آج کی رات
ضبط نالہ نے یہ اندھیر کیا سینے میں
بن گیا گھٹ کے دھواں سوز جگر آج کی رات