Muniruzzama Muneer

منیر الزماں منیر

منیر الزماں منیر کی غزل

    حیات موت ہے گویا اس آدمی کے لئے

    حیات موت ہے گویا اس آدمی کے لئے جو ساری عمر ترستا رہا خوشی کے لئے وہ رند رند نہیں پی کے جو بہک جائے کہ ظرف کی بھی ضرورت ہے مے کشی کے لئے غم فراق میں جیسی ہماری حالت ہے کوئی بھی اتنا پریشاں نہ ہو کسی کے لئے کیا ہے دوست نے آنے کا وعدہ آج کی شب چراغ دل کا جلانا ہے روشنی کے لئے منیرؔ ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی راہ میں ہر مرحلہ آساں نہیں ہوتا

    وفا کی راہ میں ہر مرحلہ آساں نہیں ہوتا کسی کو بھول جانا درد کا درماں نہیں ہوتا پذیرائی کہاں ہوتی ہے اب شائستہ جذبوں کی ہر ایسا حادثہ منت کش احساں نہیں ہوتا ٹھکانہ ایک ہی رہتا ہے کب آزاد بندوں کا کبھی بھی سرفروشوں کا مکاں زنداں نہیں ہوتا چھپا ہے اس طرح وہ اپنے ہی جلوؤں کے پردے ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات جہاں سے نہ حادثات سے ہے

    تعلقات جہاں سے نہ حادثات سے ہے مرے خلوص کا رشتہ تمہاری ذات سے ہے تڑپ رہے ہیں تو احباب ملنے آئے ہیں ہمارے دل کی یہ حالت تو آدھی رات سے ہے میں دشمنوں کو بھی اپنے عزیز رکھتا ہوں معاشرے میں تصادم بھی ان کی ذات سے ہے میں آئنہ ہوں مجھے دیکھ کتنا سادہ ہوں مری نگاہ کا رشتہ جمالیات سے ...

    مزید پڑھیے