ثابت رہا فلک مرے نالوں کے سامنے
ثابت رہا فلک مرے نالوں کے سامنے ٹھہری سپر حباب کے بھالوں کے سامنے موسیٰ ہیں غش میں گیسوؤں والوں کے سامنے گل ہے چراغ طور بھی کالوں کے سامنے پھولوں کا رنگ زرد ہے گالوں کے سامنے سنبل میں بل نہیں ترے بالوں کے سامنے رکھوائے جھاڑ اس نے نہالوں کے سامنے قلمیں لگیں بلور کی ڈالوں کے ...