Muneer Shikohabadi

منیرؔ  شکوہ آبادی

معروف کلاسیکی شاعر جنہونے 1857 کے غدر میں حصّہ لیا

Prominent classical poet who was part of the first war of independence in 1857.

منیرؔ  شکوہ آبادی کی غزل

    ثابت رہا فلک مرے نالوں کے سامنے

    ثابت رہا فلک مرے نالوں کے سامنے ٹھہری سپر حباب کے بھالوں کے سامنے موسیٰ ہیں غش میں گیسوؤں والوں کے سامنے گل ہے چراغ طور بھی کالوں کے سامنے پھولوں کا رنگ زرد ہے گالوں کے سامنے سنبل میں بل نہیں ترے بالوں کے سامنے رکھوائے جھاڑ اس نے نہالوں کے سامنے قلمیں لگیں بلور کی ڈالوں کے ...

    مزید پڑھیے

    ترچھی نظر سے دیکھیے تلوار چل گئی

    ترچھی نظر سے دیکھیے تلوار چل گئی زخم جگر کی راہ سے حسرت نکل گئی مل دل سے وصل میں تری محرم نکل گئی چٹکی سے اے پری بنت انگیا کی مل گئی بلبل کو مست کرتی ہے خوشبو لباس کی شاید نسیم عطر بہار آج مل گئی کنگھی سے اتنی دیر میں سلجھائی ایک زلف اے جان آدھی رات بکھیڑے میں ڈھل گئی مضمون ...

    مزید پڑھیے

    سبزہ تمہارے رخ کے لئے تنگ ہو گیا

    سبزہ تمہارے رخ کے لئے تنگ ہو گیا طوطی کا عکس آئنے میں زنگ ہو گیا پست و بلند دہر میں کھاتا ہوں ٹھوکریں ایسا سمند عمر رواں لنگ ہو گیا بسمل کو بھی تڑپنے کی ملتی نہیں جگہ کیا عرصئہ حیات جہاں تنگ ہو گیا ہم زاد سے بھی یہ تن لاغر ہوا سبک تولا تو اپنے سایہ کا پاسنگ ہو گیا جوش جنوں نے ...

    مزید پڑھیے

    اے بت جو شب ہجر میں دل تھام نہ لیتے

    اے بت جو شب ہجر میں دل تھام نہ لیتے کلمہ میں بھی ہوتا تو ترا نام نہ لیتے ضد پر اگر آ جائیں ہم اے رشک مسیحا مر جاتے مگر منہ سے ترا نام نہ لیتے کامل کوئی ملتا جو خریدار دل و جاں یہ جنس یونہی بیچتے ہم دام نہ لیتے کیوں حشر میں دیوانہ ہمیں کہہ کے پکارا نفرت تھی تو اب بھی وہ مرا نام نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل تو پژمردہ ہے داغ گلستاں ہوں تو کیا

    دل تو پژمردہ ہے داغ گلستاں ہوں تو کیا آنکھیں روتی ہیں دہان زخم خنداں ہوں تو کیا داغ غم دل پر اٹھا کر مرنے والے مر گئے برج قبروں کے اگر سرو چراغاں ہوں تو کیا بیگمیں شہزادیاں پھرنے لگیں خانہ خراب اب چڑیلیں صاحبان قصر و دیواں ہوں تو کیا فرش خاک اب اہل مسند کو نہیں ہوتا نصیب بوریا ...

    مزید پڑھیے

    تصویر زلف و عارض گلفام لے گیا

    تصویر زلف و عارض گلفام لے گیا مرغان‌ قدس کے لئے گل دام لے گیا دنیا سے داغ زلف سیہ فام لے گیا میں گور میں چراغ سر شام لے گیا کی ترک میں نے شیخ‌ و برہمن کی پیروی دیر و حرم میں مجھ کو ترا نام لے گیا کیا کیا دکھائی سیر سفید و سیاہ دہر کس کس طرف کو ابلق ایام لے گیا اعجاز میں نے رجعت ...

    مزید پڑھیے

    نازک ایسا نہیں کسی کا پیٹ

    نازک ایسا نہیں کسی کا پیٹ مخمل رنگ گل ہے گویا پیٹ نظر آتا ہے عکس کرتی کا آئنے سے بھی ہے مصفا پیٹ درد سر کھو دیا صبیحوں کا صندل صبح کا ہے تختہ پیٹ یہ صباحت یہ حسن یہ جلوہ ورق سیم مہ ہے سارا پیٹ ناف ہے ساغر مراد اے گل بادۂ حسن کا ہے مینا پیٹ ڈر یہی ہے نہ چھلکے ساغر عمر ہے مئے ناب ...

    مزید پڑھیے

    فصل بہار آئی ہے پیمانہ چاہئے

    فصل بہار آئی ہے پیمانہ چاہئے بلبل کے ساتھ نعرۂ مستانہ چاہئے عشاق شمع حسن کو کیا کیا نہ چاہئے پرواز رنگ کو پر پروانہ چاہئے پیری میں رات دن ہمیں پیمانہ چاہئے رعشہ کے بدلے لغزش مستانہ چاہئے وحشت میں بات عقل کی سننا نہ چاہئے کانوں میں پنبۂ کف دیوانہ چاہئے کنگھی بناؤں چوب عصائے ...

    مزید پڑھیے

    فوج مژگاں کا کچھ ارادہ ہے

    فوج مژگاں کا کچھ ارادہ ہے زلف پیچاں نے لام باندھا ہے لب رنگیں کو کس نے چوسا ہے دیکھ لو یہ عقیق جھوٹا ہے کون آیا چھڑی سواری سے نے سواری کا کس کی شہرا ہے دانت کھٹے ہوئے اناروں کے ان کا سیب ذقن یہ میٹھا ہے بوسۂ لب دیا جو بگڑے غیر پھوٹ میں تم نے قند ڈالا ہے کاٹتے ہو ہمارے نام کے ...

    مزید پڑھیے

    میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے

    میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے برستا ہے پانی ہوا بند ہے نہیں مرغ جان جسم صد چاک میں ہمارے قفس میں ہما بند ہے کہاں قافلہ تک رسائی مجھے میں ہوں لنگ شور درا بند ہے دل وحشی اپنا چھٹے کس طرح کہ زنجیر گیسو کا پابند ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5