Muneer Shikohabadi

منیرؔ  شکوہ آبادی

معروف کلاسیکی شاعر جنہونے 1857 کے غدر میں حصّہ لیا

Prominent classical poet who was part of the first war of independence in 1857.

منیرؔ  شکوہ آبادی کی غزل

    سخت جانی کا سہی افسانہ ہے

    سخت جانی کا سہی افسانہ ہے شاہد تیغ زباں دندانہ ہے مقتل عالم مرا ویرانہ ہے دیدۂ بسمل چراغ خانہ ہے شمع روشن عارض جانانہ ہے خال مشکیں شمع کا پروانہ ہے دل میں عکس چہرۂ جانانہ ہے آئنے کا آئنے میں خانہ ہے کون دنیا میں رہے دیوانہ ہے ایک اجڑا سا مسافر خانہ ہے تیری محفل کعبہ ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    حال پوشیدہ کھلا سامان عبرت دیکھ کر

    حال پوشیدہ کھلا سامان عبرت دیکھ کر پڑھ لیا قسمت کا لکھا لوح تربت دیکھ کر اس قدر بے خود ہوا آثار وحشت دیکھ کر آئینہ سے نام پوچھا اپنی صورت دیکھ کر دیکھیے محشر میں بھی صورت دکھائے یا نہیں صبح بھاگی ہے شب ہجراں کی ظلمت دیکھ کر جام کوثر دست ساقی میں نظر آیا مجھے اٹھ گیا آنکھوں کا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے

    آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے دو کشتیاں ملی ہیں ڈبونے کے واسطے عریاں چلوں میں قبر میں سونے کے واسطے کافی ہے مجھ کو پوست بچھونے کے واسطے کشتوں کے کھیت میں جو حضور آج ہنس پڑے موتی کے دانے مل گئے بونے کے واسطے نیند اڑ گئی ہے رنگ طلائی کی یاد میں پارس کا سرمہ چاہیئے سونے کے ...

    مزید پڑھیے

    پیچ فقرے پر کیا جاتا نہیں

    پیچ فقرے پر کیا جاتا نہیں کوئی دھاگا دو بٹا جاتا نہیں بوسۂ لب غیر کو دیتے ہو تم منہ مرا میٹھا کیا جاتا نہیں ضعف نے یک دست توڑے پائے زیست نبض مردہ ہوں ہلا جاتا نہیں زلف سے سنبل کرے کیا ہم سری پیچ چوٹی کا کیا جاتا نہیں تیغ حسن یار سے مجروح ہے طوطے خط سے اڑا جاتا نہیں قبر کا طالب ...

    مزید پڑھیے

    آمد تصور بت بیداد گر کی ہے

    آمد تصور بت بیداد گر کی ہے دل کی بھی لوٹ خانہ خرابی جگر کی ہے تقدیر کی کجی ہو کہ ٹیڑھا ہو آسماں یہ سب عنایت آپ کی ترچھی نظر کی ہے اک بار تیر مار کے اب تک خبر نہ لی یا رب نگاہ مست یہ کس بے خبر کی ہے یہ رنگ و بو کہاں گل تر کو نصیب تھا اتری ہوئی قبا کسی رشک قمر کی ہے پھر بھی کبھی نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے عید لاؤ مے لالہ فام اٹھ اٹھ کر

    ہے عید لاؤ مے لالہ فام اٹھ اٹھ کر گلے لگاتے ہیں شیشوں کو جام اٹھ اٹھ کر ہوا چلی مری افتادگی کی اے ساقی گریں گے نشہ میں سب خوش خرام اٹھ اٹھ کر زمین و عرش و فلک پائمال ہوتے ہیں نہ جاؤ صحن سے بالائے بام اٹھ اٹھ کر کوئی بشر نہ ہو مغرور جسم خاکی پر کہ بیٹھتے ہیں بہت قصر خام اٹھ اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    نشہ میں سہواً کر لی توبہ

    نشہ میں سہواً کر لی توبہ ایسی بھولی الٰہی توبہ حج میں جب یاد آئیں وو آنکھیں طاق حرم پر رکھ دی توبہ واعظوں سے رندوں میں آئی پھرتی ہے بہکی بہکی توبہ قسمیں کھا کر پھر سے پینا منہ کا نوالہ ٹھہری توبہ دام میں پھانسا موجۂ مے نے اک جھٹکے میں ٹوٹی توبہ بحر گنہ سے پار اتارا کشتیٔ ...

    مزید پڑھیے

    اور مجھ سا جان دینے کا تمنائی نہیں

    اور مجھ سا جان دینے کا تمنائی نہیں اس کا شیدائی ہوں جس کا کوئی شیدائی نہیں صاف ہیں ہم گو تجھے میل خود آرائی نہیں دل وہی آئینہ ہے پر تو تماشائی نہیں قائل وحدت ہوں شرکت کا تمنائی نہیں تو جو تنہا ہے تو مجھ کو فکر تنہائی نہیں ناصحو کیوں صبر کرنے کے لئے کرتے ہو تنگ اس قدر دل تنگ ہے ...

    مزید پڑھیے

    قیدی ہوں سر زلف گرہ گیر سے پہلے

    قیدی ہوں سر زلف گرہ گیر سے پہلے پابند ہوں پیدائش زنجیر سے پہلے سرگشتہ ہوں دور فلک پیر سے پہلے گردش میں ہوں میں گردش تقدیر سے پہلے کیا لاتی ہے تیری نگہ قہر کا مژدہ دوڑے ہوئے آتی ہے اجل تیر سے پہلے نالوں سے انہیں ہوتی ہے نفرت عوض لطف تقدیر بگڑ جاتی ہے تدبیر سے پہلے مارا ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    جلسوں میں گزرنے لگی پھر رات تمہاری

    جلسوں میں گزرنے لگی پھر رات تمہاری اس بھیڑ میں جاتی نہ رہے بات تمہاری ہے جلوہ گر دیر و حرم ذات تمہاری ٹھہری ہے دو عملہ میں ملاقات تمہاری جلوہ صفت شمع ہے گردن سے کمر تک کس نور کے سانچے میں ڈھلی گات تمہاری کھولے ہوئے گیسو نہ دکھائے مجھے صورت مہمان مرے گھر نہ ہوئے رات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5