قید سے نجات
بارے آئی نجات کی باری کھل گیا عقدۂ گرفتاری ہم کو منصب ملا رہائی کا قید کو جائیداد بیکاری پاؤں کو چھوڑ بھاگے مار دو سر سر کو پشتارۂ گرانباری کوچ ٹھہرا مقام غربت سے اب وطن چلنے کی ہے تیاری رخصت اے دوستان زندانی الوداع اے غم گرفتاری الرحیل اے مشقت ہر زور الفراق اے ہجوم ناچاری دال ...